اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر نے کہا ہے کہ 1993 میں باز محمدکاکٹر کیس میںسپریم کورٹ نے خود واضح طور پر کہا تھا اگر کسی صورتحال میں عدالت کی تشریح بھی موجود ہو اور قانون بھی موجود ہو تو قانون اس پر بالاتر ہوگا، یہ بات بڑی واضح ہے کہ مخصوص صورتحال ہے جو 2024 سے پہلے کسی آئین یا قانون میں دیکھی نہیں گئی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بالآخر ہر معاملے کا حل وہ پارلیمان سے ہی آنا ہے،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی میں کچھ انتظامی تبدیلیاں کی ہیں، رؤف صاحب کو ایک تھنک ٹینک کا سربراہ اور شیخ وقاص اکرم کو سیکریٹری اطلاعات بنایا ہے، رؤف صاحب نے مشکل وقت گزارا ہے خاص طور پر 9 مئی کے بعد انھوں نے بڑی قربانی دی ہے۔
ماہر قانون جسٹس (ر)شاہد جمیل نے کہ یہ بہت بدقسمتی ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں میں اتنی واضح تقسیم ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ کہ ان کو تقسیم کیا جا رہا ہے اور وہ استعمال ہو رہے ہیں، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں کس طرح اس کو بیان کروں، اس پر کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ آرڈیننس کا آنا بدنیتی پر مبنی ہے، انھوںنے تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے وہ جس طرح بھی آرڈیننس لائے ہیں وہ ایک قانون بن جاتا ہے، میرے رائے ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کو خط لکھنے کے بجائے کمیٹی میں بیٹھ کر اپنا اعتراض ریکارڈ کرانا چاہیے تھا۔