میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہ ’’اگر بہار میں ہماری حکومت آئی تو اس بل کو ہم کچرے کے ڈبے میں پھینک دیں گے۔ وقف کی لڑائی ایوان، سڑک اور عدلیہ تک جائے گی۔‘‘
پٹنہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو
پٹنہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن جماعتوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکمراں جماعت وقف ترمیمی بل پاس کرنے میں کامیاب رہی۔ یہ بل صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد قانون کی شکل اختیرا کر لے گا، لیکن اپوزیشن جماعتیں بل کی مخالفت سے پیچھے نہیں ہٹ رہی ہیں۔ کئی سیاسی جماعتیں اس بل کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کر چکی ہیں، اور اب اس فہرست میں آر جے ڈی بھی شامل ہو گئی ہے۔ اس تعلق سے بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے پٹنہ میں پریس کانفرنس کر جانکاری دی۔ آر جے ڈی سے قبل کانگریس، مجلس اتحادالمسلمین اور عآپ نے بھی وقف ترمیمی بل کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ کانگریس کی جانب سے بہار کے کشن گنج سے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی جو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے پارٹی کے صدر اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی، جبکہ عام آدمی پارٹی کی جانب سے اوکھلا سے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے عرضی داخل کی ہے، جو دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہ اگر بہار میں ہماری حکومت آئی تو اس بل کو ہم کچرے کے ڈبے میں پھینک دیں گے۔ وقف کی لڑائی ایوان، سڑک اور عدلیہ تک جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم لوگ جس طرح ریزرویشن کی لڑائی کے لیے سڑک سے ایوان تک آواز اٹھاتے ہوئے عدالت تک گئے۔ اسی طرح وقف بورڈ کو لے کر مسلمانوں کے ساتھ جو ناانصافی ہو رہی ہے، اسی سلسلے میں آج ہفتہ (5 اپریل) کو راشٹریہ جنتا دل سپریم کورٹ گئی ہے۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ ہمارے اراکین پارلیمنٹ نے اس بل کے خلاف ووٹ کیا۔ ہم لوگوں کا خیال ہے یہ ایک غیر آئینی بل ہے۔ آرٹیکل 26 مذہب کی آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ بی جے پی کے لوگ پولرائزیشن کی سیاست کر رہے ہیں، یہ لوگ ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ مہنگائی، ہجرت اور ملک کی معاشی حالات جیسے مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ لوگ صرف اور صرف اپنی سیاسی روٹی سینکنا چاہتے ہیں۔
آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ آئین مخالف ہیں، کیونکہ یہ لوگ مسلسل آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہ لوگ پورے ملک میں ناگپوریہ قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ ایک طرف جہاں ہم لوگ آئین اور سیکولرازم کی بات کرتے ہیں وہیں وزیر اعلیٰ نتیش کمار بے ہوشی کی حالت میں ہیں۔ ان پر ہم کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، ان کی حالت دیکھ کر ہمیں فکر ہو رہی ہے۔ لیکن جو بھی پارٹی اس بل کی حمایت کر رہی تھی اور جو اپنے آپ کو سیکولر پارٹیاں کہتی تھیں یا خود کو سیکولر لیڈر کہتے تھے ان کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔
تیجسوی یادو نے اس حوالے سے مزید کہا کہ یہ سیاست کرتے ہیں! ایسے لوگ ملک کی عوام، اتحاد اور نظریے کی سیاست نہیں کرتے۔ اب کوئی کتنا بھی آ کر جواز پیش کرے کہ نریندر مودی اور بی جے پی کے لوگ مسلمان کا بھلا چاہتے ہیں اور یہ بل مسلمانوں کے حق میں ہے کوئی بھی اسے قبول نہیں کرے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’جو لوگ دن و رات مسلمان کو گالی دیتے ہیں، کھلے عام ٹی وی پر گالی دیتے ہیں۔ ان کے رکن پارلیمنٹ ایوان میں مسلمانوں کو ملّا کہتے ہیں، ان کے لیڈر گولی مارنے کی بات کر تے ہیں۔ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ انہیں کپڑوں سے پہچانو، منگل سوتر چھین لیں گے۔‘‘ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’بہار میں بچول کہتے ہیں کہ مسلمانوں سے ووٹنگ کا حق چھین لینا چاہیے اور یہ لوگ ڈھونگ کرتے ہیں مسلمان بھائیوں کے خیر خواہ ہونے کا۔ عوام اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ بل لایا گیا ہے۔‘‘
تیجسوی یادو نے کھلے لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ جب بہار میں ہماری حکومت آئے گی تو ہم اسے کسی بھی قیمت پر نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ میں دلت بھائیوں سے اور ہندو بھائیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ آر ایس ایس اور بھاجپائی پسماندہ طبقوں کو معاشی طور پر مرکزی دھارے سے دور کرنا کا ایک منصوبہ چلا رہی ہے۔ ابھی تو مسلمان نشانے پر ہیں، لیکن اصل ہدف دلت، قبائلی اور ہمارے پسماندہ ہندو ہیں۔ جو دلت ہندو ہیں اور قبائلی ہندو ہیں، وہ مرکزی دھارے میں نہ آ جائے ان کو روکنے کے لیے سازش کی جا رہی ہے۔ وقف بورڈ کے سلسلے میں ہماری پارٹی اور ہمارے قومی صدر لالو پرساد یادو کی واضح سوچ ہے کہ اس کا خمیازہ این ڈی اے کے لوگوں کو بھگتنا پڑے گا۔