
اطلاع کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اتوار کو 51 لوگ ہلاک ہوئے ہیں جن میں اسرائیل کے سیاسی وِنگ کا رکن اسمائیل برہوم بھی شامل ہے۔
اسرائیلی حملے کے بعد غزہ میں تباہی کا منظر (فائل)، تصویر Getty Images
اسرائیلی حملے کے بعد غزہ میں تباہی کا منظر (فائل)، تصویر Getty Images
اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً 6 ہفتہ تک جنگ بندی رہی۔ اس دوران اسرائیل نے فلسطین کے سینکڑوں قیدیوں کو رہا کیا تو تقریباً 150 یرغمالیوں کو حماس نے بھی چھوڑا۔ ان لوگوں کو حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو کیے گئے شدید حملے میں اغوا کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی وہ قید میں تھے۔ اس درمیان جنگ بندی آگے بڑھانے پر کوئی بات نہیں بن سکی تو اسرائیل نے پھر سے اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔ گزشتہ تین سے چار دنوں میں ہی اسرائیل نے غزہ میں تابڑتوڑ حملے کیے ہیں جن میں 500 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ اتوار کو ہی اس نے غزہ پر پھر سے کئی فضائی حملے کیے جس میں 51 لوگ مارے گئے۔ ان حملوں میں اسرائیل کا ایک اعلیٰ کمانڈر بھی مارا گیا ہے۔
اب تک ملی اطلاع کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اتوار کو 51 لوگ ہلاک ہوئے ہیں جن میں اسرائیل کے سیاسی وِنگ کا رکن اسمائیل برہوم بھی شامل ہے۔ وہ خان یونس شہر کے ناصر اسپتال میں علاج کرا رہا تھا۔ اسی دوران اسرائیل نے حملہ کیا جس میں اس کی موت ہو گئی۔ اس کے علاوہ لبنان میں بھی اسرائیلی حملے کیے ہیں، جن میں 8 لوگ مارے گئے ہیں۔ حالانکہ لبنان میں فعال حزب اللہ نے اسرائیل کے حملے کی بات سے انکار کیا ہے۔ دراصل تقریباً ڈیڑھ سال تک اکیلے حماس سے لڑنے کے بعد 4 مہینوں سے اسرائیل نے حزب اللہ کو بھی نشانے پر لینا شروع کیا ہے۔
فی الحال اسرائیل کی طرف سے غزہ میں اور فوجی بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ بنجامن نیتن یاہو حکومت میں اسے لے کر اتفاق بن گیا ہے اور آنے والے کچھ دنوں میں اسرائیلی فوجیوں کی بڑی تعداد غزہ میں ڈیرہ ڈال سکتی ہے۔ جنگ بندی کے دوران اسرائیل نے اپنے فوجیوں کی تعداد کو کم کر لیا تھا۔ غزہ کی ہیلتھ منسٹری کا کہنا ہے کہ فلسطین میں اب تک اسرائیلی حملوں میں کُل 50 ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں۔ یہی نہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ اعداد شمار اس سے کہیں زیادہ کا ہی ہے کیونکہ سبھی لاشوں کی تو گنتی تک نہیں ہو سکی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔