
انسان کے اندر دیکھا جائے تو روحانی بیماریاں یہی ہیں۔ یعنی گناہوں میں مبتلا ہونا، جھوٹ بولنا، جھگڑا کرنا، غصہ کرنا اور لغو یا فحش باتوں میں مبتلا رہنا۔ تو اگر کوئی شخص ان امور سے بچ جائے تو یہ اس کی روحانی ترقی کی معراج ہوگی اور روزہ اس کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں روزہ کی وجہ سے حسب ذیل رذائل سے بچ جانے کی خوش خبری ہے۔
1. تقویٰ حاصل ہوتا ہے
2. جھوٹ سے انسان بچ جاتا ہے
3. غصہ کرنے اور جھگڑے سے بچ جاتا ہے
4. بے حیائی کی باتوں سے بچ جاتا ہے
روزہ دراصل ایک تربیتی نصاب ہے۔ اس کے اندر اللہ رب العزت کی طرف سے انسان پر یہ پابندی عائد کی جاتی ہے کہ وہ طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانا اور پینا ترک کر دے۔ اگر اس کو بھوک لگے تب بھی کھانا نہ کھائے اور اس کو پیاس لگے تب بھی پانی نہ پیے۔ اس طرح اس کے اندر اللہ کے حکم کو اپنی خواہش پر مقدم رکھنے کا جذبہ پیدا ہوگا۔ اس کی تربیت ہوگی تو اس کا دین کے تمام امور پر عمل کرنا آسان ہو جائے گا، اس کو اپنے غصہ پر قابو پانا آسان ہو جائے گا، جھوٹ و غیبت اور بدگوئی سے بچنا بھی آسان ہو جائے گا، اور اس کو اپنے آپ پر، اپنے نفس پر اور اپنی تمام غلط خواہشات پر مکمل قابو حاصل ہو جائے گا، اور وہ معاشرہ کا ایک بہترین انسان بن جائے گا۔