
[ad_1]
چین کی ایک تحقیقی ٹیم نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے، جو جگر کے سرطان کے دوبارہ ہونے کے خطرے کی 82.2 فیصد درستی کے ساتھ پیش گوئی کرتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق جگر کے سرطان (جو دنیا بھر میں کینسر سے متعلق اموات کی تیسری بڑی وجہ ہے) میں اس کے دوبارہ ہونے کی شرح 70 فیصد تک ہے، دوبارہ ہونے کی درست پیش گوئی کرنا ایک اہم چیلنج تھا۔
سن چینگ کی سربراہی میں چین کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے محققین نے ’ٹائمز‘ نامی ایک اسکورنگ سسٹم تیار کیا ہے، جو ٹیومر مائیکرو انوائرمنٹ کے اندر مدافعتی خلیات کی مقامی تقسیم کے نمونوں کی پیمائش کرتا ہے، تاکہ اس کے دوبارہ پھیلنے کے امکانات کا اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ نظام دنیا کا پہلا جگر کے سرطان کی پیش گوئی کرنے والا آلہ ہے جو مقامی مدافعتی اعداد و شمار کو مربوط کرتا ہے، مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ مدافعتی خلیات کی مقامی تنظیم نہ صرف ان کی مقدار، کلینیکل نتائج کا تعین کرتی ہے۔
ٹیم نے مقامی ٹرانسکرپٹومکس، پروٹیومکس، ملٹی اسپیکٹرل امیونوسٹو کیمسٹری اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والے مقامی تجزیے کو یکجا کرکے ٹیومر مائیکرو انوائرمنٹ تشخیص کے لیے ایک نیا طریقہ قائم کیا۔
اس نظام کو 61 مریضوں کے جگر کے کینسر کے ٹشو کے نمونوں کا استعمال کرتے ہوئے تربیت دیا گیا ہے، محققین نے ’ٹائمز‘ کا ایک مفت آن لائن ورژن کھولا جس سے عالمی صارفین فوری خطرے کی تشخیص کے لیے پیتھولوجیکل اسٹیننگ تصاویر اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔
سن چینگ نے کہا کہ ٹیم کا مقصد ڈاکٹروں کو ذاتی علاج کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے لیے، محدود وسائل میں رہتے ہوئے انقلابی فیصلہ سازی کا آلہ فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کلینیکل ایپلی کیشنز کو معیاری بنانے کے لیے صنعت کے شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر تعاون کر رہے ہیں۔
[ad_2]
Source link