
امریکی وزیر خزانہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حوثیوں اور ایران کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ صرف ایک آغاز ہے جس سے عالمی تجارت میں کمی آئے گی اور افراط زر کے دباؤ میں اضافہ ہوگا۔
فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکی وزیر خزانہ ا سکاٹ بیسنٹ نے اعلان کیا ہے کہ یمن میں حوثیوں کے خلاف امریکی کارروائی صرف ایران پر “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی اس حکمت عملی کا صرف آغاز ہے جس پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا یہ ایک مضبوط اشارہ ہے اور یہ پچھلی انتظامیہ کی پالیسیوں سے بنیادی طور پر مختلف ہے۔
اسکاٹ نے این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ حوثیوں اور ایران کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ صرف ایک آغاز ہے جس سے عالمی تجارت میں کمی آئے گی اور افراط زر کے دباؤ میں اضافہ ہوگا۔ جس کا مقصد ایرانی تیل کی برآمدات کو صفر تک کم کرنا ہے۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا ہے کہ حوثیوں پر امریکی حملے ایران کے لیے حوثیوں کی حمایت بند کرنے کا انتباہ ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے کہا ہے کہ یمن میں حوثیوں پر امریکی حملے ایران کے لیے ایک “انتباہ” ہیں کہ وہ اس گروپ کی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کی حمایت بند کردے۔ والٹز نے فاکس نیوز کو ایک بیان میں کہا کہ ہم نے انہیں زبردست طاقت سے مارا ہے ۔ ہم نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ بہت ہو چکا ہے۔
ٹرمپ نے ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہےجس میں انہوں نے ایرانی ایٹمی معاملہ پر مذاکرات کرنے کی تجویز پیش کی اور ساتھ ہی دھمکی دی کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو تہران کے خلاف “فوجی” کارروائی کی جائے گی۔(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔