
گھریلو خواتین عموماً نماز ظہر کے بعد افطار کی تیاریوں میں مشغول ہو جاتی ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب قطعی نہیں کہ آپ ظہر سے مغرب تک کا وقت افطار تیار کرنے میں ہی لگا دیں۔
تصویر اے آئی
مذہب اسلام کے ارکان خمسہ میں سے ایک ماہ مبارک رمضان کا روزہ بھی ہے۔ روزہ کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے کہا کہ ’’روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ سال کے 11 مہینوں میں عبادات اور قرآن کی تلاوت و تفسیر سے غفلت برتنے والے لوگ ماہ رمضان میں اپنی تمام تر دنیاوی مصروفیات سے وقت نکال کر اللہ کو راضی کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔ خصوصاً خواتین گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ عبادات و ریاضت میں مشغول نظر آتی ہیں۔ لیکن اس کے لیے خواتین کو کئی محاذ پر توازن کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ رمضان میں خصوصی عبادات کے لیے گھریلو خواتین کو گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ توازن بنانا پڑتا ہے، طالبات کو پڑھائی کے ساتھ توازن بنانا پڑتا ہے، خاتون اساتذہ کو اسکول کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ گھر کے کاموں کو توجہ میں رکھتے ہوئے توازن قائم کرنا پڑتا ہے، اور اسی طرح دیگر شعبوں سے منسلک خواتین کو اپنے فرائض کے ساتھ ساتھ نماز و تلاوت قرآن کے لیے منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے تاکہ ان کی ذمہ داریوں اور عبادات میں توازن قائم ہو سکے۔
میں یہاں خاص طور سے ان خواتین کے بارے میں بات کروں گی جن کے ذمہ روزہ داروں کے لیے افطار کی تیاری ہوتی ہے۔ چاہے وہ گھریلو خواتین ہوں یا پھر سرکاری و پرائیویٹ دفاتر میں کام کرنے والی خواتین۔ ظاہر ہے افطار کے لیے لذیذ پکوان اور مشروب تیار کرنے کی ذمہ داری خواتین کی ہی ہوتی ہے۔ بظاہر افطار اور اس کی تیاری ایک آسان عمل معلوم پڑتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ اس کے پیچھے خواتین کی ذہنی و جسمانی مشقتیں کارفرما ہوتی ہیں۔ رمضان میں خواتین کے لیے مشقتیں اس لیے زیادہ بڑھ جاتی ہیں کیونکہ وہ خود بھی روزہ رکھتی ہیں، اور سبھی گھریلو کام مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں عبادت الٰہی کا خیال بھی رکھنا ہوتا ہے، اور پھر افطار کا دسترخوان سجانے کی فکر بھی لاحق ہوتی ہے۔
گھریلو خواتین کی سرگرمیوں پر نظر ڈالیں تو ان کے ذمہ کئی طرح کے کام ہوتے ہیں۔ مثلاً اگر اسکول جانے والے بچے گھر میں ہیں تو ان کو اسکول کے لیے تیار کرنا، ان کے لیے ناشتہ تیار کرنا وغیرہ۔ اگر گھر میں کوئی بزرگ ہوں جن کو اللہ تعالیٰ نے روزہ سے رخصت دی ہوئی ہے، تو ان کے لیے کھانا بھی تیار کرنا ہوتا ہے۔ ان تمام چیزوں سے فارغ ہوتے اور گھر کی صفائی کرتے ہوئے ظہر کا وقت ہو جاتا ہے۔ لیکن فجر سے ظہر کے درمیان تقریباً 7 گھنٹوں میں ہی آپ کو تلاوتِ قرآن اور نوافل کے لیے بھی وقت نکالنا ہوگا۔ یعنی آپ گھر کی صاف صفائی علی الصبح کر لیں، غیر روزہ داروں اور بچوں کے لیے ناشتہ وغیرہ کی تیاری بھی جلد ہی کر لیں تاکہ آپ کے لیے آگے خالی وقت بچ سکے۔ ملازمت پیشہ خواتین یہ سبھی کام دفتر نکلنے سے پہلے ہی کر لیتی ہیں، لیکن کئی بار گھریلو خواتین یہ سوچ کر کام میں تاخیر کرتی ہیں کہ گھر میں ہی تو رہنا ہے۔ لیکن گھریلو ذمہ داریوں اور عبادات کے درمیان توازن میں ایسی کوئی بھی سوچ رخنہ پیدا کرتی ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ نمازِ ظہر سے پہلے کم از کم 2 گھنٹے عبادت و ریاضت کے لیے مختص کرے۔ اور اس عبادت و ریاضت سے ٹھیک پہلے، یعنی صبح کا گھریلو کام ختم کرنے کے بعد کچھ وقفہ آرام بھی کرنا ضروری ہے۔ ظاہر ہے صحت کا خیال رکھنا اہم ہے، کیونکہ خواتین بیمار ہوئیں تو گویا پورے گھر کا نظام بگڑ جائے گا۔ ملازمت پیشہ خواتین کو فجر سے ظہر کے درمیان آرام کرنے کا موقع تو نہیں مل سکتا، لیکن وہ دفتر میں کچھ خالی وقت میسر ہو تو اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے تلاوت قرآن بھی کر سکتی ہیں۔ آج کل تو موبائل فون سبھی کے پاس ہوتا ہے، اس پر کئی سارے ’قرآن ایپ‘ موجود ہیں، اس لیے ضروری نہیں کہ دفتر میں قرآن پاک رکھا جائے۔
گھریلو خواتین عموماً نماز ظہر کے بعد افطار کی تیاریوں میں مشغول ہو جاتی ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب قطعی نہیں کہ آپ ظہر سے مغرب تک کا وقت افطار تیار کرنے میں ہی لگا دیں۔ یہاں پر وقت کا توازن قائم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ یہ سچ ہے کہ رمضان کا ہر دن چیلنج بھرا ہوتا ہے، کیونکہ افطار میں کئی انواع کے پکوان تیار کرنے ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے بہت زیادہ وقت لگانے سے پرہیز کیجیے۔ افطاری کی تیاری کے لیے جو کام پہلے کیے جا سکتے ہیں وہ نمازِ ظہر اور کچھ دیگر عبادات و تسبیحات کے بعد کر لیں، لیکن کچن میں زیادہ وقت عصر کے بعد ہی دیں۔ یعنی ظہر سے عصر کے درمیان گھر کے کچھ دیگر کام کیجیے اور اگر باہر کسی کام سے نکلنا ہو تو پھر ظہر سے عصر کا وقت ہی مناسب ہے۔ خواتین کو افطار و سحر کی تیاریوں اور گھریلو کاموں کے ساتھ ساتھ عبادات بھی سکون کے ساتھ کرنا ہے تو پھر اس طرح کا توازن برقرار رکھنا بہت اہم ہے۔
کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ افطار کے بعد خواتین کے لیے آرام کا وقت ہوتا ہے۔ لیکن ایسا سبھی کا مقدر نہیں ہوتا، بلکہ گھریلو ذمہ داریاں سنبھالنے والی خواتین کے لیے افطار کے بعد چند منٹوں کا آرام ہوتا ہے، اور پھر وہ سرگرم عمل ہو جاتی ہیں۔ افطار میں استعمال برتنوں کی صفائی ایک وقت طلب کام ہوتا ہے۔ پھر رات کے کھانے کی بھی تیاری ہوتی ہے۔ ایسا دیکھنے کو ملتا ہے کہ کئی خواتین ان کاموں کی وجہ سے نمازِ تراویح ترک کر دیتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ افطار کے بعد بھی وقت کا توازن قائم کیا جائے، اور کچن کے جو بھی کام ہیں وہ جلد از جلد نمٹا کر عشاء کی اذان تک فارغ ہو جائیں۔ اس کے بعد بیشتر وقت فرائض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفلی نمازوں اور تہجد گزاری میں خرچ کریں۔ سحری کی تیاری سے قبل خواتین کو کم از کم 5-4 گھنٹے کی نیند ضرور لینی چاہیے، کیونکہ وہ صحت مند رہیں گی تو گھر کے سبھی بڑے، بوڑھے اور بچوں کی دیکھ بھال اچھی طرح کر پائیں گی۔ اور ہاں، خواتین یہ بھی جان لیں کہ یہ دیکھ بھال بھی بڑی عبادت ہے، آپ کو عبادت و ریاضت کے ساتھ ساتھ ان کے لیے بھی نیکیاں ملیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔