[ad_1]
اسلام آ باد:
سابق وفاقی وزیر اور سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ سب سے پہلے تو یہ کہ آپریشن پاکستان کے دشمنوں کے خلاف ہو رہا ہے، وہ آپ ہیں، میں ہوں یا کوئی بھی ہو، کامیابیاں بھی ہو رہی ہیں، 2 دن سے آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کامیاب ہو رہے ہیں۔
اگر آپ دہشت گردی کو ایڈریس کر رہے ہیں تو دہشت گردی کا پہلا سرا تو گنڈاپور خود موجود ہے جس نے ریاستی دہشت گردی کی ہے، انسانی دہشت گردی کی ہے، چڑھائی کی ہے تو دہشت گردی کو آپ نے کمپلیٹلی ایڈریس کرنا ہے۔
اب آپ یہ کہہ دیں کہ وہ سی ایم ہیں ، کوئی پی ایم تھا، کوئی پاپولر ہے، اس کا کیس معاف کر دیں ایگزیکٹو آرڈر کے تحت کوئی پی ایم رہ چکا ہے اس کومعاف کر دیں، کوئی سینیٹر ہے اس کو معاف کر دیں، کوئی بھاگ گیا ملک سے نقصان پہنچا کر اس کو دیکھ لیں، حسب حال اور حسب ضرورت آپ ڈرائی کلینگ نہیں کر سکتے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب آپ نے احتساب کا ایک عمل شروع کیا ہے اور آپ نے دہشت گردی کو ایڈریس کیا ہے جینون طور پر تو دہشت گرد چاہے وہ کسی اور لبادے میں ہو چاہے وہ آپ کا اپنا وزیراعظم ہو نیا وزیراعظم ہو۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جو 9 مئی کو ہوا ہے، 26 نومبر کو ہوا ہے کیا وہ پاکستان کے لیے پیس میکنگ تھی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں تو نہیں سمجھتا، آپ کو یاد ہوگا جب ہمارے ترانے کی بے حرمتی ہوئی، اس میں سی ایم کے پی خود موجود تھے، انھوں نے اجازت دی تو یہ سب چیزیں تو کیمرے کی آنکھ نے دیکھی ہوئی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذاکرات نہیں مذاق چل رہا ہے، میرے خیال میں 20جنوری کے بعد مذاکرات ہوں گے اور لیٹ کر ہوں گے تحریک انصاف کی طرف سے کیونکہ ٹرمپ کارڈ جو ہے وہ مجھے بہت موثر تاش کے پتوں میں نظر نہیں آ رہا۔
اگر ٹرمپ کارڈ تاش کے پتوں سے نکل کربیک ڈور ڈپلومیسی کی وجہ سے شہباز شریف کے کھیسے میں آگیا تو پھر کیا ہوگا؟ اور اس کی پاسیبلٹی بہت زیادہ ہے، مذاکرات کے لیے سیریس ہونا بہت ضروری ہے،پی ٹی آئی کی طرف سے جو کمپرومائزڈ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ خان صاحب جیل میں رہیں، خدانخواستہ خان صاحب کو نقصان ہو جانی طور پر بھی اور ان کو اس کا مفاد ملتا رہے، فائدہ ملتا رہے۔
ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پہلے تو یہ فارم 47 کی حکومت تھی اب ان کے ساتھ بیٹھ گئے اب کہہ رہے ہیں کہ ان سے مذاکرات بھی کریں گے، یہی فوج جو بری تھی اس کو اچھا کہتے ہیں پھر اس کو برا کہتے ہیں، یہ عدلیہ بہت اچھی تھی اب یہ عدلیہ بہت بری ہوگئی، یہ ٹیک اون کی جو سیاست ہے وہ اب نہیں چلے گی۔فارن پالیسی اسٹیٹ ریلٹڈ پالیسی ہوتی ،آپریشن پاکستان کے دشمنوں کیخلاف ہو رہا ہے۔
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان نے کہا کہ علی امین گنڈا پور ایک ذمے دار آدمی ہیں اور سیاست میں نووارد بھی نہیں ہیں ،پہلے 2013 سے2018 کے درمیان پختونخوا میں ایک وزارت بھی چلا چکے ہیں، پھر ایک انتہائی مشکل وزارت جس کا لوگوں کو شاید اندازہ نہیں ہے، کشمیر افیئرز آسان وزارت نہیں ہے اس کو کامیابی سے چلایا۔
اب بطور وزیراعلیٰ ان کو پتہ ہے کہ کہاں کون سی بات کرنی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں کل کو جو فورم تھا سیکیورٹی کے حوالے سے ایک میٹنگ تھی جس میں تمام سیاسی لیڈرشپ وہاں موجود تھی، شاید ان کو مناسب نہیں لگا ہو گا کہ خان صاحب کی بات وہاں پر کریں کیونکہ جو صوبہ خیبر پختونخوا میں جو لا اینڈ آرڈر سچویشن تھی اس میں تمام سیاسی قیادت اکٹھی تھی، جو فورم ہوتا ہے وہاں تو علی امین بات کرتے ہیں۔
[ad_2]
Source link