کرسٹالینا نے امریکی معیشت کے حوالے سے کہا کہ امریکہ ہماری توقع سے کافی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یورپی یونین (ای یو) کچھ حد تک رکا ہو ہے اور ہندوستان تھوڑا کمزور ہے۔
کووڈ-19 کے بعد سے ہندوستانی معیشت رفتار کے ساتھ آگے بڑھ رہی تھی۔ معاشی ترقی کی رفتار جو پہلے 9 اور پھر 8 فیصد سے اوپر تھی، اب 7 فیصد سے کم ہونے کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ اس اندازے کو ایک نئی خبر نے پختگی عطا کر دی ہے۔ ہندوستانی معیشت کی رفتار میں کمی پر دنیا کے سب سے بڑے اقتصادی ادارہ آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) نے بھی مہر لگا دی ہے۔ آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے مطابق ایک طرف مالی سال 2025 میں جہاں دنیا کی معیشت مستحکم رہ سکتی ہے، وہیں ہندوستان کی ترقی کے کمزور ہونے کی امید ہے۔ کرسٹالینا کا یہ بیان ہندوستانی معیشت کے نظریہ سے باعث تشویش ہے۔
کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ انہیں اس سال پوری دنیا میں خاص طور پر امریکی اقتصادی پالیسی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال نظر آنے کا امکان ہے۔ انہوں نے اپنی سالانہ میڈیا گول میز میٹنگ میں کہا کہ 2025 میں عالمی شرح نمو مستحکم رہنے کا امکان ہے، لیکن اس میں علاقائی تغیرات بھی دیکھنے کو ملیں گی۔ ساتھ ہی جارجیوا نے گزشتہ چند سالوں میں دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی اہم معیشتوں میں شامل ہندوستانی معیشت کے 2025 میں قدرے کمزور ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ حالانکہ انہوں نے اس بارے میں تفصیلی جانکاری نہیں دی ہے۔ ’گلوبل اکانومی آؤٹ لک‘ پر آنے والی رپورٹ میں اس بارے میں مزید معلومات فراہم کی جائیں گی۔
کرسٹالینا نے امریکی معیشت کے حوالے سے کہا کہ امریکہ ہماری توقع سے کافی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یورپی یونین (ای یو) کچھ حد تک رکا ہوا ہے اور ہندوستان تھوڑا کمزور ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ برازیل کو کسی حد تک مہنگائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جارجیوا نے چین کے حوالے سے کہا کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین میں مہنگائی کم ہونے سے پیدا ہونے والے دباؤ اور گھریلو طلب کے حوالے سے جاری چیلنجز کے حالات نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کم آمدنی والے ممالک کے حوالے سے کہا کہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود بھی ایسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں کہ کوئی بھی نیا معاشی جھٹکا ان پر انتہائی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ 2025 میں اقتصادی پالیسیوں کے حوالے سے بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال پیدا ہو جائے گی۔ حیرت کی بات نہیں ہے کہ امریکی معیشت کے حجم اور کردار کو دیکھتے ہوئے آنے والی انتظامیہ کے پالیسی اقدامات، خاص طور پر ٹیرف، ٹیکس، ریگولیشن اور حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے عالمی سطح پر گہری دلچسپی ہے۔ واضح ہو کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے چین، کینیڈا اور میکسیکو جیسے ممالک پر اضافی چارج عائد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ وہ 20 جنوری کو امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔ انہوں نے ٹیرف کو ایک اہم پالیسی ٹول کے طور پر استعمال کرنے کا عوامی طور پر اعلان کیا ہے۔ جارجیوا نے کہا کہ یہ غیر یقینی صورتحال مستقبل کے تجارتی پالیسی کے راستے کے بارے میں زیادہ ہے۔ اس سے عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز میں مزید اضافہ ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔