[ad_1]
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اشیائے خورونوش، دوائوں اور دیگر سامان کی رسد پر مشتمل 50 ٹرکوں کا پہلا قافلہ ٹل سے پارا چنار کے لیے روانہ کر دیا گیا۔
سخت سیکیورٹی کے حصار میں امدادی سامان لے جانے والے ٹرک اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگئے، اس قافلے کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔
اس سے قبل سبزیوں، پھلوں اور خراب ہوجانے والی اشیا کے کچھ ٹرک واپس پشاور بھیج دیے گئے تھے۔
94 دن سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے کرم میں بنیادی سہولتیں اور اشیائے ضروریہ ناپید ہوگئی ہیں، اس کے علاوہ دوائیں بروقت نہ ملنے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ سابق ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کرم ایجنسی جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کے باعث 4 جنوری کو جانے والا امدادی سامان کا قافلہ ٹل کے قریب روک دیا گیا تھا۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈی سی اور اہلکاروں پر حملے کا مقدمہ 5 نامزد ملزمان کے خلاف درج کروایا گیا تھا، جن میں سے 3 ملزم اب تک گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
حکومت اور قبائلی مشران کی موجودگی میں یکم جنوری کو ہونے والے امن معاہدے کے باوجود امدادی سامان پارا چنار کی جانب جانے میں ایک ہفتے کا وقت لگا ہے۔
[ad_2]
Source link