[ad_1]
اتراکھنڈ میں سبھی شہریوں کو یکساں حقوق فراہم کرنے کے لیے ریاستی حکومت یونیفارم سول کوڈ قانون بنا چکی ہے، اسے نافذ کرنے کے لیے شرائط و ضوابط بھی تیار ہو گئے ہیں۔
اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں کہ ریاست میں یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کا جلد نفاذ ہوگا۔ اب اس سلسلے میں سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں۔ ان سرگرمیوں کو دیکھ کر امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یوم جمہوریہ (26 جنوری) کے موقع پر یا پھر اس کے بعد کبھی بھی ریاست میں یونیفارم سول کوڈ نافذ ہو سکتا ہے۔ یونیفارم سول کوڈ کے شرائط و ضوابط کا لیجسلیٹو ڈپارٹمنٹ میں تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی اس میں مختلف طرح کی درخواستوں کے لیے رجسٹریشن فیس بھی طے کرنے پر مشورہ ہو رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اتراکھنڈ میں سبھی شہریوں کو یکساں حقوق فراہم کرنے کے مقصد سے ریاستی حکومت یکساں سول کوڈ قانون پہلے ہی بنا چکی ہے۔ اسے نافذ کرنے کے لیے شرائط و ضوابط بھی تیار ہو گئے ہیں۔ اسے لیجسلیٹو کے پاس تجزیہ کے لیے بھیجا گیا ہے جہاں سرگرمی جاری ہے۔ شرائط و ضوابط کا جائزہ لے رہے افسران یہ دیکھ رہے ہیں کہ اس میں کسی بھی مرکزی قانون کا دہراؤ نہ ہو۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ یکساں سول کوڈ کو زمین پر اتارنے کے لیے بلاک سطح کے ملازمین کو تربیت دینے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اس کے لیے ملازمین کو پہلے ہی نشان زد کر دیا گیا تھا۔ ریاست میں مختلف محکموں کے تقریباً 1500 ملازمین کو تربیت دی جائے گی۔ تربیت دینے کے لیے ایک ادارہ کو ذمہ داری دی گئی ہے جو ملازمین کو یکساں سول کوڈ کی باریکی کو سمجھائے گا اور انھیں نافذ کرنے کی جانکاری دے گا۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جنوری ماہ میں یونیفارم سول کوڈ قانون کو نافذ کر دیا جائے گا۔ ریاست میں بلدیاتی انتخاب کے ووٹوں کی گنتی 25 جنوری کو ہوگی۔ ایسے میں امید کی جا رہی ہے کہ 26 جنوری کو وزیر اعلیٰ اس قانون کو نافذ کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ یونیفارم سول کوڈ کے اصول و ضوابط بنانے کے لیے تشکیل کمیٹی نے مختلف خدمات، مثلاً شادی، طلاق، لیو اِن رلیشن شپ اور وصیت وغیرہ کے لیے رجسٹریشن فیس کی تجویز کی تھی۔ یہ فیس ایک ہزار روپے سے لے کر 5 ہزار روپے تک مجوزہ ہے۔ ذرائع سے جو خبریں سامنے آ رہی ہیں اس میں بتایا جا رہا ہے کہ حکومت نے اس فیس کو بہت زیادہ مانا ہے۔ یعنی رجسٹریشن فیس کو کم کرنے کی کوششیں ہو سکتی ہیں۔ ایسی امید کی جا رہی ہے کہ یہ فیس 100 روپے سے لے کر 500 روپے تک رکھی جائے گی۔
[ad_2]
Source link