[ad_1]
برطانیہ میں کی جانے والی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا کہ غذا میں کیشلیم کی مناسب مقدار شامل کرنے سے جہاں دیگر امراض سے بچا جا سکتا ہے، وہیں اس سے آنتوں کے کینسر سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
کیلشیم کی کمی کو ہڈیوں کے بھربھرے پن، جوڑوں کے درد اور دیگر کئی امراض کو بڑھانے میں کردار ادا کرتی ہے، اس لیے ماہرین غذائیت اور ڈاکٹرز غذا میں کیلشیم کی مناسب مقدار شامل کرنے کی ہدایت کرتے رہتے ہیں۔
اسی حوالے سے اب برطانوی ماہرین کی جانب سے 16 سال تک کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کیلشیم کی اچھی مقدار کینسر سے بھی بچانے میں مددگار ہوتی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہرین نے تحقیق کے دوران 5 لاکھ خواتین کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور پھر 16 سال تک اس کا موازنہ ان کی خوراک اور بیماریوں سے کیا۔
ماہرین نے پایا کہ جن رضاکاروں نے خوراک میں کیلشیم کی مناسب مقدار کو لازمی رکھا، ان میں دیگر پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ کینسر کی تشخیص ہونے کے امکانات بھی نمایاں طور پر کم ہوئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اگر انسان اپنی یومیہ خوراک میں کیلشیم پر مبنی دوسری غذائیں نہ بھی کھائیں اور صرف یومیہ ایک گلاس دودھ پیے تب بھی ان میں کینسر سمیت دیگر بیماریوں کے امکانات نمایاں طور پر کم ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ مسلسل یومیہ ایک گلاس دودھ پینے والے افراد میں آنتوں کے کینسر پیدا ہونے کے امکانات 17 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح ماہرین نے پایا کہ شراب نوشی اور زیادہ تلی ہوئی غذائیں کھانے سے دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ کینسر ہونے کے امکانات بھی 15 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ انسانی جسم کو صحت مند رہنے کے لیے کیلشیم کی مخصوص مقدار درکار ہوتی ہے، جس وجہ سے انسان کو کیلشیم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے، تاہم اگر دوسری کیلیشم کی غذائیں نہ بھی کھائی جائیں تو یومیہ ایک گلاس دودھ پیا جائے تو بھی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دودھ سے بنی متعدد اشیا میں کیلشیم کی اچھی مقدار موجود ہوتی ہے، اس لیے دودھ اور دہی کیلشیم حاصل کرنے کا سب سے اہم اور بڑا ذریعہ ہیں۔
[ad_2]
Source link