[ad_1]
وکیلوں کی طویل عرصے سے شکایت تھی کہ عام طور پر ہائی کورٹ کا جج بننے کے لیے موجودہ یا سابق ججوں کے اہل خانہ کو ترجیح دی جاتی ہے۔ کالجیم میں شامل اس رکن کا کہنا ہے کہ ایسے امیدواروں کے انتخاب کو پوری طرح سے روکنا امتیازی سلوک ہوگا۔ ایسا اس لیے کہ عدالتی تقرریاں صرف اہلیت اور مناسبیت کی بنیاد پر ہوتی ہے۔
اس رکن کے ذریعہ یہ بھی جواز دیا گیا کہ یہ قدم عدالتی نظام کو ایسی صلاحیت سے محروم کر سکتی، جن کی ضرورت وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ حالانکہ انہوں نے پہلے جج کے ذریعہ مجوزہ مقاصد سے اتفاق ظاہر کیا۔ انہوں نے اس دلیل کے لیے وکیلوں کے درمیان عدم اطمینان کا احساس ہونے کا جواز دیا۔ انہوں نے یہ بھی مانا کہ ایسے انتخاب کئی مرتبہ قابل ہوتے ہیں۔ ٹائمز آف انڈیا نے ذرائع کے حوالے سے یہ بات کہی ہے۔
[ad_2]
Source link