[ad_1]
ڈاکٹروں کے مطابق ایچ ایم پی وی پازیٹو بچوں کی کوئی ٹریول ہسٹری نہیں ہے، عام سردی و زکام اور بخار کے بعد انھیں اسپتال لایا گیا تھا جس کے بعد ان کا ٹیسٹ کیا گیا اور رپورٹ پازیٹو برآمد ہوئی۔
ایچ ایم پی وی وائرس نے چین میں قہر برپا کرنے کے بعد اب ہندوستان میں بھی پیر پسارنا شروع کر دیا ہے۔ آج صبح میں خبر آئی تھی کہ بنگلورو میں 8 ماہ کی ایک بچہ ایچ ایم پی وی پازیٹو پائی گئی ہے، اور دوپہر ہوتے ہوتے ایچ ایم پی وی کے 3 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ 2 کیسز کرناٹک سے تعلق رکھتے ہیں، جبکہ تیسرا کیس گجرات سے سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناتک میں 8 ماہ کی بچی کے علاوہ 3 ماہ کی ایک بچی بھی ایچ ایم پی وی متاثر پائی گئی ہے۔ گجرات میں اس وائرس سے متاثر بچے کی عمر 2 ماہ بتائی جا رہی ہے۔ بچہ احمد آباد کے اسپتال میں زیر علاج ہے۔ حکومت گجرات کے محکمہ صحت نے ایچ ایم پی وی وائرس پر خصوصی گائیڈلائنس جاری کر دیے ہیں۔ ہندوستان میں اچانک ایچ ایم پی وی متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھنے سے لوگوں میں فکر پیدا ہو گئی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ احمد آباد میں جو بچہ اس وائرس سے متاثر ہے، وہ بنیادی طور پر موڈاسا کے پاس ایک گاؤں کا رہنے والا ہے۔ بچے کو احمد آباد کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ فی الحال بچے کی طبیعت مستحکم ہے۔ بچے میں سردی و بخار کی علامت نظر آنے کے بعد اسے احمد آباد لے جایا گیا تھا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پازیٹو پائے جانے والے بچوں کی کوئی ٹریول ہسٹری نہیں ہے، یعنی ان بچوں نے ملک سے باہر کا سفر نہیں کیا ہے۔ عام سردی و زکام اور بخار کے بعد انھیں اسپتال لایا گیا تھا، جس کے بعد ان کا ٹیسٹ کیا گیا اور رپورٹ پازیٹو برآمد ہوئی۔
واضح رہے کہ ایچ ایم پی وی (ہیومن میٹانیومووائرس) ایک طرح کا وائرس ہے جو سانس کی نلی میں داخل ہو کر پھیپھڑے تک پہنچتا ہے۔ کووڈ بھی بالکل اسی طرح کا وائرس تھا۔ دونوں وائرس کی علامتیں بھی ایک جیسی ہی ہیں۔ حالانکہ ایچ ایم پی وی وائرس عام طور سے نوزائیدہ اور چھوٹے بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس وائرس سے متاثر ہونے کے بعد سب سے عام علامت کھانسی ہے جو اکثر بلغم کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ہلکا بخار بھی آتا ہے۔ اس وائرس سے متاثر ہونے کے بعد کچھ معاملوں میں سنگین علامتیں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔ ان علامتوں میں سانس لینے میں دقت اور سینے میں درد شامل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link