راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے توشہ خانہ کے نئے کیس کی سماعت کے دوران نیب ٹیم کو ضمیر فروش کہا اور پھر تھوڑی دیر بعد نیب کے وکیل مظفر عباسی سے معافی مانگ لی۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ کے نئے کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی۔ دوران سماعت عمران خان نے رسٹروم پر آکر نیب ٹیم کو ضمیر فروش کہا تو قومی احتساب بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل نے عمران خان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ سے بشری بی بی کا کوئی تعلق نہیں، نیب والے ضمیر فروش ہیں انہیں پیسے دو اور کچھ بھی کہلوا لو۔
مزید پڑھیں: نئے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
نیب وکیل مظفر عباسی عمران خان کے الزام پر غصے سے آگ بگولہ ہوئے اور انہوں نے بانی چیئرمین کو مخاطب کر کے کہا کہ میں نے آپ کی ذات پر کبھی بات نہیں کی، ذاتیات پر نہ اتریں، کیا محمد بن سلمان نے آپ کو 30 ہزار مالیت کا ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا؟ زرا راجہ بازار سے ہی ڈنر اور ٹی سیٹ اتنی مالیت میں خرید کر دکھائیں‘۔
دونوں جانب سے تلخ جملوں کے تبادلے کے باعث عدالت کا ماحول گرم ہوا تو جج نے تھوڑی دیر کیلیے سماعت کو ملتوی کردیا، پھر سماعت میں وقفے کے بعد وکیل سے معافی مانگ لی اور نیب کے وکیل نے بھی عمران خان کو معاف کردیا۔