دسمبر کی شروعات میں عمر خالد اور میران حیدر نے دہلی فسادات سے متعلق مقدمے میں تاخیر اور طویل قید کی بنیاد پر بھی ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے جواب پیش کرنے کے لیے وقت مانگا تھا۔
دہلی فسادات سے متعلق مقدمہ میں 4 سال سے زائد وقت سے جیل میں بند جے این یو کے سابق طلبا لیڈر عمر خالد کو عدالت نے بڑی راحت دی ہے۔ دہلی واقع کڑکڑڈوما کورٹ نے بدھ (18 دسمبر) کے روز عمر خالد کو 7 دنوں کی عبوری ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے عمر خالد کو 28 دسمبر سے 3 جنوری تک کے لیے عبوری ضمانت دی ہے۔ عمر خالد نے اپنے خالہ زاد بھائی اور بہن کی شادی میں شامل ہونے کے لیے 10 دنوں کی عبوری ضمانت مانگی تھی، لیکن انھیں 7 دنوں کی ہی ضمانت ملی۔
واضح ہو کہ دسمبر کی شروعات میں عمر خالد اور میران حیدر نے دہلی فسادات سے متعلق مقدمے میں تاخیر اور طویل قید کی بنیاد پر بھی ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے جواب پیش کرنے کے لیے وقت مانگا تھا۔ 7 دسمبر کو عمر خالد کی باقاعدہ ضمانت عرضی پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔ سماعت کے دوران عمر کے وکیل تریدیپ پیس نے عدالت میں کہا تھا کہ ’’ان کے خلاف تشدد یا فنڈنگ کا کوئی الزام نہیں ہے۔ عمر خالد کی جانب سے واحد ثابت عمل مہاراشٹر کے امراوتی میں کی گئی تقریر تھی۔ اس تقریر میں بھی خالد کی جانب سے تشدد بھڑکانے کی کوئی بات نہیں کہی گئی تھی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ 4 سالوں سے جیل میں قید عمر خالد پر 2020 میں ہوئے دہلی فسادات میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ اس فساد میں 53 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 700 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ عمر خالد پر آئی پی سی 1967 آرمس ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزام عائد کیے گئے ہیں۔ نیز آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔