سنجے سنگھ کی گفتگو کے دوران کسی نے جیل لفظ کا استعمال کیا تو انھوں نے کہا کہ ’’جس دن حکومت بدلے گی کوئی باہر نظر نہیں آئے گا۔ صرف 3 گھنٹے کے لیے ای ڈی-سی بی آئی دے دو سب کو جیل بھیج دوں گا۔‘‘
سنجے سنگھ، تصویر یو این آئی
راجیہ سبھا میں آئین پر بحث کے دوران عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ نے بی جے پی حکومت پر آج جم کر حملہ بولا۔ انہوں نے کئی ایک ایشوز پر حکمراں جماعت کو گھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سب سے پہلے دہلی اسمبلی انتخاب سے قبل لوگوں کے ووٹر لسٹ سے نام کاٹے جانے کے ایشو کو اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’تغلق آباد کے بوتھ پر بی جے پی کے کارکنان نے بڑی تعداد میں ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے کٹوائے ہیں۔‘‘ سنجے سنگھ کے الزام پر ایوان کے لیڈر جے پی نڈا نے کہا کہ جن کے نام ووٹر لسٹ سے حذف کیے گئے ہیں ان کو لے کر تفتیش جاری ہے کہ وہ بنگلہ دیشی-روہنگیا تو نہیں۔ جے پی نڈا کے تبصرہ کے بعد سنجے سنگھ نے رام سنگھ سمیت کئی ووٹروں کے نام پڑھے اور کہا کہ ان کی ہمت کیسے ہوئی کہ وہ پوروانچل بھائیوں کو روہنگیا-بنگلہ دیشی کہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بی جے پی کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی جو ہر انتخاب گھوٹالے سے جیتنے کی عادی ہے، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ دہلی اسمبلی انتخاب میں ان کی یہ چال چلنے والی نہیں ہے۔ یہ لوگ تو انتخاب میں ہی گڑبڑی کرنا چاہتے ہیں ایسے میں آئین کیسے بچے گا؟‘‘
سنجے سنگھ نے حکومت پر طنزیہ انداز میں حملہ کرتے ہوئے کئی سوال بھی پوچھے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں کس کی حکومت ہے؟ کیا یہاں ٹرمپ کی حکومت ہے؟ کیا اوبامہ کی حکومت ہے؟ سرحد کی حفاظت کی ذمہ داری کس کی ہے؟ بنگلہ دیش کی سرحد کس سے لگتی ہے؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کوئی بنگلہ دیشی وہاں سے جھارکھنڈ، بہار اور یوپی کے راستے دہلی کیسے آ گیا۔ آپ لوگ گھاس چھیل رہے تھے کیا؟
ملک میں ہو رہے مساجد کے سروے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’ہم لوگ بھگوان کے درشن کے لیے ایودھیا-کاشی جاتے ہیں جبکہ بی جے پی والوں کو جب درشن کرنا ہوتا ہے تو مسجد جاتے ہیں۔ پورے ملک میں یہ لوگ مسجدوں کے نیچے مندر تلاش کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ملک میں ’بھارت کھودو یوجنا‘ چلا رہے ہیں۔‘‘ راجیہ سبھا میں ان کی گفتگو کے دوران کسی نے جیل لفظ کا استعمال کیا تھا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ’’جس دن حکومت بدلے گی کوئی باہر نظر نہیں آئے گا۔ صرف 3 گھنٹے کے لیے ای ڈی-سی بی آئی دے دو سب کو جیل بھیج دوں گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔