[ad_1]
سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی کے لیے رولز تشکیل دینے والی کمیٹی کے چیئرمین جسٹس جمال خان مندو خیل نے جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت ججز کی تعیناتی کے حوالے سے تحفظات پر لکھے گئے خط کا جواب ارسال کردیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کے جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ آپ نے اپنے خط میں 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق بات کی، میں 26ویں آئینی ترمیم پر بات نہیں کرنا چاہتا، کیوں کہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے خط میں لکھاکہ آپ کا 12 دسمبر کو لکھا گیا خط موصول ہوا، آپ کے علم میں ہے 26ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن نے چیف جسٹس کو رولز بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل کا اختیار دیا اور چیف جسٹس نے رولز بنانے کیلئے میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی، کمیٹی کے دو اجلاس پہلے ہی ہوچکے ہیں اور آپ کی تجویزکردہ سفارشات پہلے ہی ڈرافٹ میں شامل کی جاچکی ہیں، آپ کے خط سے پہلے ہی یہ آپ کو ذاتی طور پرشیئر کرچکا تھا۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل منصور اعوان، علی ظفر، فاروق ایچ نائیک اور اختر حسین کمیٹی ممبران نامزد ہوئے، آپ کی تجاویز کوپہلے بھی زیرغور لائے اور کل کےخط والی بھی دیکھیں گے، آئندہ بھی آپ اپنی تجاویز رولز کمیٹی کو دے سکتے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہناتھاکہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں بھی آپ نے بات کی، 26 ویں ترمیم پرجواب نہیں دوں گا کیونکہ درخواستیں سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہیں، جوڈیشل کمیشن رولز میں آپ کی زیادہ ترتجاویزکوشامل کیاگیا ہے، رولزکمیٹی کا مینڈیٹ صرف جج تعیناتی کے رولز کا مسودہ تیارکرنا ہے۔
خط کے متن کے مطابق معلوم ہوا کہ آپ نے تین ہائیکورٹس کیلئے ججز کے نام تجویز کیے ہیں، میرا مشورہ ہے ججز کیلئے نام رولز کی کمیشن سے منظوری کے بعد دیں، ججز تعیناتی سےمتعلق آپ کی تجاویزکا خیر مقدم کرتاہوں، آئینی مینڈیٹ ہے عدلیہ آزاد، غیر جانبدار ہو، عدلیہ کےججز اہل اور ایماندارہوں اور رولز کمیٹی ان مقاصد کےحصول کیلئے بہترین طریقہ کار وضع کرنے کیلئے پرعزم ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس منصور کو خط میں مزید کہا کہ رولز کمیٹی کے 16 دسمبر اجلاس میں آپ کی تجویز پر غور ہوگا، رولز کا ڈرافٹ تیار ہونے سے قبل آپ کی کسی بھی تجویزکاانتظار ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے سینیئر جسٹس منصورعلی شاہ نے چیئرمین رولزکمیٹی جسٹس جمال خان مندوخیل کو خط لکھ کر کہا تھاکہ رولز کے بغیر ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کے تمام اقدامات غیر آئینی ہوں گے، 26 ویں آئینی ترمیم نے جوڈیشل کمیشن میں ایگزیکٹو کو اکثریت فراہم کردی ہے، جوڈیشل کمیشن کی اس تشکیل نو سے عدلیہ میں سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا تھا کہ شفاف رولز کے بغیر تعیناتیوں سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہو گا، عدلیہ کی آزادی بھی متاثر ہوگی، ججز کی تعیناتیاں مضبوط استدلال کی بنیاد پر ہونی چاہیئں، نہ کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر۔
[ad_2]
Source link