[ad_1]
جسٹس گوئی نے کہا ’’یہ کیا ہے؟ نوٹس جاری کر دیا گیا اور آپ نے پیش ہونے کی زحمت بھی نہیں اٹھائی۔ یہ پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔ کئی موقعوں پر یونین آف انڈیا کی جانب سے یہاں کوئی موجود نہیں ہوتا ہے۔‘‘
سپریم کورٹ نے کئی معاملات میں مرکزی یعنی سرکاری وکلاء کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات (12 دسمبر 2024) کو عدالت نے اس معاملے میں سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’سرکاری افسران کو بلانے میں عدالت کو کئی خوشی نہیں ہوتی ہے۔‘‘ دراصل جسٹس بھوشن رام کرشن گَوَئی اور جسٹس کے وی وشوناتھ کی بنچ نے 11 دسمبر کو معذور زمرے میں ایک میڈیکل امیدوار کے داخلے سے متعلق معاملہ میں لاپرواہی برتنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے مرکز کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل کو حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت کو افسران کو عدالت میں بلانے میں خوشی نہیں ہوتی ہے۔ حالانکہ جب نوٹس دیے جانے کے باوجود بھی مدعا علیہ حاضر نہیں ہوتے ہیں تو ہمیں ایسا کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑتا ہے۔‘‘ جمعرات کو افسر اور مرکزی وکیل ایڈیشنل سالیسٹر جنرل وکرم جیت بنرجی بنچ کے سامنے پیش ہوئے۔ جسٹس گوئی نے کہا ’’یہ کیا ہے؟ نوٹس جاری کر دیا گیا اور آپ نے پیش ہونے کی زحمت بھی نہیں اٹھائی۔ یہ پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔ کئی موقعوں پر یونین آف انڈیا کی جانب سے یہاں کوئی موجود نہیں ہوتا ہے۔‘‘
سپریم کورٹ نے کہا کہ وکلاء کی حاضری کے لیے شام 4 بجے تک انتظار کیا گیا لیکن جب مرکز کی جانب سے کوئی بھی حاضر نہیں ہوا تو عدالت نے اپنا حکم جاری کر دیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ’’جب معاملہ معذور افراد سے متعلق ہو تو ہم آپ سے جواب کی امید کرتے ہیں۔ آپ کے پینل میں بہت سے وکیل ہیں۔ کچھ کو عدالت کا کام کاج کیوں نہیں سونپ دیتے تاکہ جب عدالت کو کبھی ضرورت ہو تو کوئی فوری طور پر حاضر ہو جائے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ معذور زمرے سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی عرضی پر غور کرتے ہوئے عدالت نے اسے راجستھان کے ایک سرکاری میڈیکل کالج میں داخلہ کرانے کا حکم دیا۔ بنچ نے 11 دسمبر کو 10:30 بجے افسر کو حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔ بنچ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے 23 ستمبر کے حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ جس میں تعلیمی سیشن 25-2024 کے لیے ایم بی بی ایس نصاب میں داخلے سے متعلق امیدوار کی عرضی خارج کر دی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link