[ad_1]
وزیراعظم شہباز شریف نے بینکوں پر ٹیکس کے معاملے کا جائزہ لینے کیلیے نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی ہے، جبکہ حکام کو نیشنل بینک پاکستان کے صدر سے 7 ملین روپے ریکور کرنے کی ہدایت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی ہے، جو بینکوں پر عائد 15 فیصد اضافی انکم ٹیکس کے مسئلے کو حل کرے گی، جو بینکوں پر اس صورت میں عائد ہوتا ہے، جب کسی بینک کا اے ڈی آر ریشو 50 فیصد سے کم ہو، وزیر خزانہ اینڈ ریونیو، وزیرقانون، وزیرمملکت برائے خزانہ، اٹارنی جنرل پاکستا، فنانس سیکریٹری، چیئرمین ایف بی آر، گورنر اسٹیٹ بینک اور اسماء حامد کمیٹی کے ممبران ہونگے، کمیٹی بینکنگ سیکٹر کے ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو سے متعلق مالیاتی اقدامات کے موجودہ لیگل فریم ورک کا جائزہ لے گی، اور متبادل اسکیموں پر بھی غور کرے گی، اور اضافی انکم ٹیکس کے معاملے پر بینکوں کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔
دسمبر کے آخر تک ٹیکس کی وصولی کو ممکن بنانے کیلیے حل پیش کرے گی، کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی، علاوہ ازیں وزیراعظم نے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر نیشنل بینک کے سربراہ رحمت علی حسنی کی سرزنش کی ہے، انھوں نے نیشنل بینک کے صدر سے 7ملین روپے کے وہ اخراجات وصول کرنے کی ہدایت کی ہے جو انھوں نے اپنے غیرمجاز بیرون ملک کے دورے پر کیے تھے، وزیراعظم نے مستقبل میں دوبارہ ایسا کرنے پر انضباطی کارروائی کرنے کا انتباہ بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل بینک کے صدر قواعد و ضوابط پر عمل کیے بغیر بزنس ایگزیکٹیو کورس کیلیے فرانس کے دورے پر گئے تھے، جس پر 7 ملین روپے اخراجات ہوئے تھے، وزیراعظم کے نوٹس لینے کے بعد وزارت خزانہ نے نیشنل بینک کو ریکوری کیلیے خط لکھ دیا ہے۔
[ad_2]
Source link