[ad_1]
رندیپ سرجے والا نے پوچھا کہ پی ایم مودی کو فلم دیکھنے کی فرصت ہے تو کسانوں سے بات کرنے کی فرصت کیوں نہیں ہے؟ کسان دہلی آ کر اپنے وزیر اعظم سے انصاف کی گزارش کیوں نہیں کر سکتے؟
کانگریس نے دہلی کی طرف بڑھ رہے کسانوں کو روکنے کی کوشش پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی کو فوراً کسان نمائندوں کو بات چیت کے لیے مدعو کرنا چاہیے اور پارلیمنٹ کے رواں اجلاس میں ہی ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی سے متعلق قانون پاس کیا جانا چاہیے۔
کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے آج اس تعلق سے ایک پریس کانفرنس کیا۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ پورے شمالی ہندوستان کا کسان دہلی کوچ کر رہا ہے۔ مودی حکومت نے 3 سیاہ قوانین اس وعدے کے ساتھ واپس لیے تھے کہ ایم ایس پی کی گارنٹی کا قانون لایا جائے گا، لیکن 2 سال گزر گئے۔ آج ایک بار پھر ملک کے کسان دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے ہیں۔ کسان چاہتے ہیں کہ وہ پرامن دہلی پہنچ کر مودی حکومت کے سامنے اپنے مطالبات رکھ سکیں، انھیں وعدہ یاد دلائیں۔ لیکن کسانوں کو بریکیڈس، کیل اور تار لگا کر روکا جا رہا ہے۔
سرجے والا نے پی ایم مودی پر طنزیہ حملہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی کے پاس فلم دیکھنے کا وقت ہے، لیکن کسانوں سے ملاقات کے لیے وقت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب ملک کے وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان سے پارلیمنٹ میں پوچھا گیا کہ ایم ایس پی کی گارنٹی کا قانون بنائیں گے یا نہیں، تو وہ سرعام اسے ٹال گئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کسانوں کو قرض سے راحت ملے گی یا نہیں، تو وہ اس سے بھی انکار کر گئے۔‘‘ سرجے والا نے مزید کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک کے وزیر اعظم کسانوں کو بات چیت کے لیے بلائیں اور پارلیمنٹ کے اسی اجلاس میں ایم ایس پی کی گارنٹی کا قانون پاس کیا جائے۔‘‘
پریس کانفرنس میں کانگریس جنرل سکریٹری سرجے والا نے پی ایم مودی کے سامنے کچھ اہم سوالات بھی رکھے، جو اس طرح ہیں:
-
وزیر اعظم کو فلمیں دیکھنے کی فرصت ہے تو ملک کے کسانوں سے بات کرنے کی فرصت کیوں نہیں؟
-
کسان دہلی آ کر اپنے وزیر اعظم سے انصاف کی گزارش کیوں نہیں کر سکتے؟
-
ملک کے وزیر اعظم کسانوں سے ملاقات کرنے سے کیوں بچ رہے ہیں؟
-
ایم ایس پی کی گارنٹی کا قانون کسانوں کو کب ملے گا؟
-
اس پارلیمانی اجلاس میں ایم ایس پی کی گارنٹی کا قانون کیوں نہیں لایا جا سکتا؟
-
اگر کارپوریٹ کمپنیوں کو ٹیکس میں راحت دے کر سالانہ 3 لاکھ کروڑ روپے دیا جا سکتا ہے، 17 لاکھ کروڑ روپے بینک کا بٹہ اکاؤنٹ میں ڈالا جا سکتا ہے، تو کسانوں کا قرض معاف کیوں نہیں ہو سکتا؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link