آنتوں کا کینسر دنیا میں سرطان کی تیسری سب سے عام قسم ہے اور دنیا بھر میں اس کے کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
مگر اس سے بچنا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے بس آپ کو اپنی غذا کا خیال رکھنا چاہیے۔ یہ بات 2 نئی طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔
آسٹریلیا کی فلینڈرز یونیورسٹی کی 2 تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ لوگوں کی غذائی عادات آنتوں سمیت نظام ہاضمہ سے متعلق کینسر کی اقسام کا خطرہ بڑھانے یا کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوں کی ناقص غذائی عادات آنتوں یا معدے کے کینسر کی دیگر اقسام کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
اس کے مقابلے میں پھلوں، سبزیوں، سالم اناج، مچھلی، پھلیوں، دالوں اور دودھ یا اس سے بنی مصنوعات سے بھرپور غذا کا استعمال آنتوں کے کینسر کے خطرے سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
دنیا بھر میں کینسر کے ہر 4 میں سے ایک کیس غذائی نالی، معدے، لبلبے، چھوٹی آنت، بڑی آنت یا نظام ہاضمہ کے دیگر اعضا کا ہوتا ہے۔ دنیا میں کینسر سے ہر 3 میں سے ایک موت بھی کینسر کی ان اقسام کے باعث ہوتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے ناقص غذائی عادات اور نظام ہاضمہ سے متعلق کینسر کی اقسام کے درمیان براہ راست تعلق کو دریافت کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے یہ دریافت کیا کہ صحت کے لیے مفید چکنائی اور سبزیوں کے زیادہ استعمال جبکہ چینی اور الکحل کو خود سے دور رکھ کر آنتوں اور کینسر کی دیگر اقسام کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرخ اور پراسیس گوشت، فاسٹ فوڈ، ریفائن اجناس، الکحل اور میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال سے نظام ہاضمہ سے متعلق کینسر کی اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس کے مقابلے میں فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے پھلوں اور سبزیوں کے استعمال سے معدے میں صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی نشوونما ہوتی ہے جو ورم میں کمی لاتے ہیں۔
محققین کے مطابق دنیا بھر میں نظام ہاضمہ سے متعلق کینسر کی اقسام جیسے آنتوں کا کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے، خاص طور پر 50 سال سے کم عمر افراد اس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، تو لوگوں کو نظام ہاضمہ کی صحت کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔
تحقیق کے نتائج ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ کی سفارشات کی حمایت کرتے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ سالم اناج، پھلوں، سبزیوں اور پھلیوں پر مشتمل غذا کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے جبکہ پراسیس گوشت، میٹھے مشروبات اور فاسٹ فوڈ کا استعمال کم از کم کرنا چاہیے۔
محققین نے کہا کہ نتائج سے نہ صرف کینسر ریسرچ فنڈ کی سفارشات کی اہمیت ثابت ہوتی ہے بلکہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ غذائی انتخاب جان لیوا کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج حوصلہ افزا ہیں مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ غذا اور نظام ہاضمہ سے متعلق کینسر کی اقسام کے درمیان تعلق کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھا جاسکے۔
ان میں سے ایک تحقیق کے نتائج یورپین جرنل آف نیوٹریشن جبکہ دوسری تحقیق کے نتائج جرنل نیوٹریشن ریویوز میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل جولائی 2024 میں جرنل نیچر ریویوز مائیکرو بائیو لوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے آنتوں کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں ماضی میں ہونے والی 6 تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال کی گئی۔ ان تحقیقی رپورٹس میں آنتوں میں موجود بیکٹریا اور ان سے صحت پر مرتب اثرات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
تحقیق کے دوران فائبر پر مبنی غذا، نباتاتی غذا، پروٹین سے بھرپور غذا اور مغربی غذاؤں کے اثرات کا موازنہ کیا گیا۔
تحقیق میں انکشاف ہوا کہ ہر قسم کی غذا سے معدے میں موجود بیکٹرا کے اجتماع اور ان کے افعال پر نمایاں تبدیلیاں آئیں۔
تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ میں چکنائی اور چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے آنتوں کے امراض اور کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا کے استعمال سے امراض قلب، آنتوں کے امراض اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ غذائیں معدے میں موجود بیکٹریا پر اثر انداز ہوتی ہیں اور صحت بخش غذاؤں کے استعمال اچھی صحت اور امراض سے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔