[ad_1]
کسانوں کے اہم مطالبات میں دس فیصد ترقی یافتہ اراضی، ہائی پاور کمیٹی کی سفارشات اور نئے حصول اراضی قانون کے فوائد شامل ہیں۔
اگر کسانوں کے مطالبات نہ مانے گئے تو انہوں نے ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ آج دو دسمبر کو گریٹر نوئیڈا کے کسان دہلی کی طرف مارچ کریں گے۔ یہاں کے کسانوں اور اتھارٹی کے درمیان میٹنگ تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی تاہم اس میٹنگ سے کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا۔ میٹنگ کے بعد اب کسانوں نے اپنے مطالبات کو لے کر دہلی مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کسانوں نے بتایا کہ گورکھپور میں بننے والی شاہراہ کے لیے چار گنا معاوضہ دیا گیا، وہیں گوتم بدھ نگر کو چار گنا معاوضے کے فائدہ سے محروم رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سرکل ریٹ میں بھی 10 سال سے اضافہ نہیں ہوا۔ کسانوں کے اہم مطالبات میں دس فیصد ترقی یافتہ اراضی، ہائی پاور کمیٹی کی سفارشات اور نئے حصول اراضی قانون کے فوائد شامل ہیں۔ یہ تمام فیصلے حکومتی سطح پر ہونے ہیں۔
اس دوران پولس، ضلع مجسٹریٹ، گریٹر نوئیڈا اتھارٹی، نوئیڈا اتھارٹی اور یمنا اتھارٹی کے عہدیداروں کے ساتھ منعقدہ میٹنگ میں کسانوں نے کئی اہم مطالبات پیش کئے ۔ تاہم عہدیداروں نے کسانوں کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا جس کے بعد کسانوں کا غصہ مزید بڑھ گیا۔ کسان رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے مطالبات منوانے کے لئے دہلی تک مارچ کریں گے اور اگر ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دی گئی تو ان کا احتجاج مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ کسانوں کے مجوزہ مارچ کے پیش نظر گوتم بدھ نگر پولیس نے پیر کے لیے ٹریفک ایڈوائزری جاری کی ہے، تاکہ شہر میں ٹریفک نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔
گوتم بدھ نگر پولیس نے آج کسانوں کے احتجاج کے تناظر میں ٹریفک انتظامات کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کی ہیں۔ کسانوں کے اس مظاہرے کے دوران دہلی کی سرحد کے ساتھ گوتم بدھ نگر کی تمام سرحدوں پر رکاوٹیں لگا کر سخت چیکنگ کی جائے گی، جس کی وجہ سے ٹریفک کا دباؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ایسے میں پولیس کی جانب سے ٹریفک کو موڑنے کے لیے ضرورت کے مطابق اقدامات کیے جائیں گے۔
ٹریفک سے متعلق کسی بھی تکلیف کے لیے، عوام ٹریفک ہیلپ لائن نمبر 9971009001 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ میڈیا سیل، پولیس کمشنریٹ گوتم بدھ نگر نے تمام شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ٹریفک ایڈوائزری کے مطابق تکلیف اور سفر سے بچنے کے لیے متبادل راستوں کا استعمال کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link