[ad_1]
جی ایس ٹی وصولی میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی کے بڑھنے کا بھی امکان ہے۔ اکثر کمپنیاں ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈال دیتی ہیں جس کیوجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
ہندوستانی معیشت کے حوالے سے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے۔ نومبر 2024 میں ہندوستان کا جی ایس ٹی (گڈز اینڈ سروسز ٹیکس) وصولی 8.5 فیصد سے بڑھ کر 1.82 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ جی ایس ٹی وصولی میں اضافے کی وجہ سے ہندوستانی معیشت کو کافی مضبوطی ملنے کی امید ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نومبر کے اس وصولی نے اپریل سے نومبر تک کے کُل جی ایس ٹی وصولی کو 14.57 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچا دیا ہے۔ پچھلے مہینے یعنی اکتوبر 2024 میں بھی جی ایس ٹی وصولی میں 9 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا تھا۔ اکتوبر کی کُل وصولی 1.87 لاکھ کروڑ روپے تھی جو اب تک کی دوسری سب سے بڑی وصولی تھی۔ اس میں گھریلو فروخت میں تیزی اور بہتر تعمیل نے اہم کردار ادا کیا۔ مرکزی جی ایس ٹی (سی جی ایس ٹی): 33821 کروڑ، ریاستی جی ایس ٹی (ایس سی جی ایس ٹی): 41864 کروڑ، انٹیگریٹڈ جی ایس ٹی (آئی جی ایس ٹی): 99111 کروڑ اور سیس: 12550 کروڑ شامل ہیں۔
جی ایس ٹی کی وصولی میں اضافہ حکومت کو ترقیاتی کاموں میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس سے سڑک، صحت اور تعلیم جیسی بنیادی خدمات کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جی ایس ٹی کی زیادہ وصولی یہ ظاہر کرتی ہے کہ معیشت میں مانگ اور کھپت بڑھ رہی ہے۔ یہ کمپنیوں کی فروخت اور خدمات میں ہو رہے اضافے کا بھی ثبوت ہے۔ حالانکہ جی ایس ٹی وصولی میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی کے بڑھنے کا بھی امکان ہے۔ اکثر کمپنیاں ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈال دیتی ہیں جس کیوجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں جی ایس ٹی کونسل کے وزراء کی ایک جماعت نے ہیلتھ انشورنس پریمیم پر جی ایس ٹی ہٹانے اور دیگر شرحوں میں تبدیلی پر اپنی رپورٹ سونپی ہے۔ 21 دسمبر کو جیسلمیر میں ہونے والی جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں اس پر فیصلے لیے جا سکتے ہیں۔ اہم ممکنہ تبدیلیوں کی بات کریں تو اس میں ہیلتھ اور لائف انشورنس پر جی ایس ٹی کو ہٹانے یا شرحوں کو کم کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ روزمرہ کی کئی اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح کو 12 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link