عالمی ادارہ صحت نے ’ایم پاکس‘ نامی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی، مذکورہ ویکسین کی کامیاب آزمائش جاپان میں کی گئی تھی۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے جاپانی کمپنی ’کے ایم بائیو لاجکس‘ کی تیار کردہ ایم پاکس (منکی پاکس ) ویکسین ایل سی 16 کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق منظوری کے بعد یہ ویکسین عالمی ادارہ صحت کی منظوری حاصل کرنے والی دوسری ویکسین بن گئی۔
ڈبلیو ایچ او نے اگست میں دوسری بار ایم پاکس کو عالمی صحت کے لیے ہنگامی صورتِ حال قرار دیا تھا، جب وائرس کے ایک نئے ویرینٹ ’کلیڈ آئی بی‘ نے جمہوریہ کانگو سے دیگر پڑوسی ممالک میں پھیلنا شروع کیا تھا۔
ستمبر میں ویکسین کے حوالے سے سست رفتاری پر تنقید کے بعد ادارے نے باوارین نورڈک کی ایم پاکس ویکسین کی منظوری دی تھی اور کہا تھا کہ وہ جاپان کی ’کے ایم بائیو لاجکس‘کی تیار کردہ ایل سی 16 ویکسین کو بھی ممکنہ آپشن کے طور پر غور کر رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او جاپان کی حکومت کانگو کو ویکسین کی 3.05 ملین خوراکیں اور مخصوص انجیکشن کی سوئیاں عطیہ کرے گی۔
یہ ویکسین جاپان میں پہلے ہونے والے ایم پاکس کے پھیلاؤ کے دوران استعمال کی گئی ہے اور اسے محفوظ اور مؤثر پایا گیا خاص طور پر ان افراد میں جن کا ایچ آئی وی بہتر طور پر کنٹرول میں تھا۔
’کے ایم بائیو لاجکس‘جو کہ جاپانی کنفیکشنری کمپنی میجی ہولڈنگز کی ذیلی کمپنی ہے، بنیادی طور پر انسانوں اور جانوروں کے لیے ویکسین تیار کرتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس سال افریقہ میں ایم پاکس کے 50ہزار سے زائد تصدیق شدہ اور مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اس بیماری کی وجہ سے 11سو سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے ماہ ستمبر میں پہلی ویکسین کے استعمال کی مشروط اجازت دی تھی، بعد ازاں اکتوبر میں ادارے نے مذکورہ ویکسین کو 12 سے 17 سال کی عمر کے افراد کے لیے بھی استعمال کرنے کی منظوری دی تھی۔