[ad_1]
کراچی:
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مارکیٹوں کو سولر سسٹم پر منتقل کیا جائے گا اور اس سلسلے میں سب سے پہلے ایم اے جناح روڈ پر واقع بہادر شاہ ظفر مارکیٹ سے کام کا آغاز ہوگا اور بتدریج دیگر مارکیٹوں کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
مرتضیٰ وہاب نے محکمہ اسٹیٹ کے اجلاس کی صدارت کی جہاں محکمہ اسٹیٹ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تحت موجودہ مالی سال کے دوران ریونیو وصولی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سولرسسٹم کے ساتھ ساتھ ان مارکیٹوں کی ظاہری اور اندرونی حالت بھی درست کی جائے گی اور مارکیٹوں میں دکانوں اور دیگر معاملات سمیت چالان کے اجرا کے حوالے سے تمام تر ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔
میئر کراچی نے اجلاس کے دوران ہدایت کی کہ 2024 اور 2025 کے لیے محکمہ اسٹیٹ مقررہ ریونیوہدف حاصل کرے، 24-2023 کے لیے 29 کروڑ روپے کا ہدف تھا جبکہ 2025 کے لیے ساڑھے 31 کروڑ روپے کا ریونیو ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
بریفنگ کے دوران انہوں نے ہدایت کی کہ بہادر شاہ ظفر مارکیٹ، مچھی میانی مارکیٹ، محمد علی میانی مارکیٹ اور ایمپریس مارکیٹ کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے اور بتدریج تمام دیگر مارکیٹوں میں موجود دکانوں کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کرکے اس کام کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کی مارکیٹوں میں 9 ہزار سے زائد دکانیں ہیں مگر ان کے کرائے نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ کے ایم سی کی تمام مارکیٹیں پرائم لوکیشن پر واقع ہیں لہٰذا ان مارکیٹوں سے کرائے کی مد میں ہونے والی وصولی میں اضافہ ناگزیر ہے۔
میئر کراچی نے ہدایت کی کہ ایمپریس مارکیٹ کی تمام دکانوں اور دیگر معاملات کو آئندہ 20 روز کے اندر کمپیوٹرائزڈ کردیا جائے تاکہ ریکارڈ میں تبدیلی نہ ہوسکے اور اس کے مطابق دکانوں کو ادائیگی کے لیے چالان بھی کمپیوٹرائزڈ ہی جاری کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں پبلک ٹوائلٹس نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے شہریوں خصوصاً خواتین اور بزرگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا شہر کے مختلف مقامات پر پبلک ٹوائلٹس قائم کرنا ازحد ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ڈائریکٹر اسٹیٹ شارع فیصل، ایم اے جناح روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ اور شاہراہ پاکستان سمیت شہر کی تمام بڑی سڑکوں اور شاہراہوں کے اطراف مختلف مقامات پر کے ایم سی کیوسک قائم کرنے پر کام شروع کریں جہاں واش روم، بیٹھنے کی جگہ اور چائے، کافی اور دیگر کھانے پینے کی اشیا بھی شہریوں کے لیے دستیاب ہوں۔
[ad_2]
Source link