[ad_1]
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ جب پی ٹی آئی تحریری مطالبات پیش کرے گی تو ہم پارٹی اور اتحادیوں کے پاس لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی جمہوری اور سیاسی نظام میں مذاکرات بنیادی تقاضہ ہوتے ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مذاکرات کے ہم اس وقت بھی حامی تھے جب اپوزیشن میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس جوڈیشل کمیشن کے اختیارات کیا ہوں گے، وہ رپورٹ کتنی دیر میں پیش کرے گا، اہمیت تو ان چیزوں کی ہے جن پر ابھی کوئی بات نہیں کی گئی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کن لوگوں کو سیاسی قیدی سمجھتے ہیں؟ کیا ان لوگوں کا اسٹیٹس سیاسی قیدی کا ہے یا انہوں نے کوئی اور جرم کیا ہے، یہ ساری چیزیں ایسی ہیں جن کے لیے وقت لگ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا یہی مشورہ ہے کہ ان سب چیزوں پر تسلی اور تحمل کے ساتھ بات کریں اور کوشش کریں کہ اتفاقِ رائے پر پہنچیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ میٹنگ میں ہم نے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کیا چاہتے ہیں، پھر کیا جوڈیشل کمیشن کی سربراہی کے لیے بھی آپ کی کیا کوئی شرط ہے یا نہیں، جن لوگوں کو پی ٹی آئی سیاسی قیدی سمجھتی ہے ان کی فہرست دے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیدیوں کی فہرست دے ہم پھر جواب دے سکیں گے کہ وہ سیاسی قیدی ہیں یا نہیں، امید ہے کہ کل جو میٹنگ ہونے جا رہی ہے اس میں پی ٹی آئی اپنی فہرست دے گی، امید ہے کہ پی ٹی آئی کل جوڈیشل کمیشن سے متعلق اپنی شرائط بتائے گی۔
دوسری جانب پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ہم نے اپنے 12 شہداء اور 49 زخمیوں کا ذکر کیا تھا، تاہم زخمیوں میں سے مزید 2 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، ان کا ڈیٹا بھی عدالت میں جمع کرانا ہے۔
اسلام آباد کی سیشن کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل حکومت سے ہمارے مذاکرات کا تیسرا سیشن ہو گا، ہم اپنے مطالبات تحریری طور پر جمع کرائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت اگر نیک نیتی اور سنجیدگی کے ساتھ بیٹھے تو مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔
[ad_2]
Source link