[ad_1]
احتجاج کر رہے کسان مرکزی حکومت سے فصلوں کے لیے ایم ایس پی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس کی قانونی ضمانت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کے مسائل کو کابینہ اور پارلیمنٹ میں بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں اضافہ کسانوں کی مدد کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ مسئلہ بعض اوقات سیاست کا بھی شکار ہوجاتا ہے۔
وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بھوک ہڑتال کو ڈیڑھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ ایس جے شنکر نے اسپین میں ہندوستانی تارکین وطن کے ساتھ بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا، “کسانوں کے معاملے کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ موضوع ہے۔ اس میں شامل مسائل سادہ نہیں ہیں۔ حکومت کی طرف سے، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم کابینہ اور پارلیمنٹ میں ان لوگوں کی مدد کے طریقوں پر بات کر رہے ہیں۔ ‘‘
گزشتہ سال اکتوبر میں، مرکزی کابینہ نے 2025-26 کے مارکیٹنگ سیزن کے لیے ربیع کی بڑی فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں اضافے کی منظوری دی تھی، جو اپریل سے لاگو ہوگی، جس میں 2.4 فیصد اور 7 فیصد کے درمیان اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا، “ہم نے کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی شرح میں اضافہ کیا ہے اور حکومت واضح طور پر کوششیں کرتی ہے۔ تاہم، بعض اوقات یہ مسئلہ سیاسی ہو جاتا ہے۔ لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت یقینی طور پر کوششیں کر رہی ہے۔‘‘
واضح رہےکسان مرکزی حکومت سے فصلوں کے لیے ایم ایس پی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس کی قانونی ضمانت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کھنوری سرحد پر گزشتہ 11 ماہ سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ پر فصلوں کی قیمت کا فیصلہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ ان کے قرضے بھی معاف کیے جائیں۔ اس کے علاوہ کسانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ احتجاج کے دوران کسانوں کے خلاف درج کیے گئے مقدمات کو واپس لیا جائے۔ کسانوں کے کچھ اور مطالبات بھی ہیں جیسے بجلی ترمیمی بل 2020 کو منسوخ کیا جائے، حصول اراضی ایکٹ 2013 کو دوبارہ لاگو کیا جائے، لکھیم پور کھیری واقعہ کے مجرموں کو سزا دی جائے۔ (انپٹ بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link