[ad_1]
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ میں ضمیر احمد جملانا نے عرضی داخل کر دہلی کے مہرولی آرکیالوجیکل پارک کے اندر موجود صدیوں پرانے مذہبی ڈھانچوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے تجاوزات ہٹانے کے نام پر ڈھانچوں کو ان کی تاریخی اہمیت کا اندازہ کیے بغیر منہدم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ضمیر احمد نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف 8 فروری کو سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کی قیادت والی مذہبی کمیٹی ان ڈھانچوں کو منہدم کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے، حالانکہ یہ کمیٹی کسی ڈھانچہ کی تاریخیت طے کرنے کے لیے مناسب پلیٹ فارم نہیں ہے۔
[ad_2]
Source link