[ad_1]
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ہمارے لاکھ اختلافات ہو سکتے ہیں، ہوتے بھی ہیں اور ہونے بھی چاہئیں، دفاعی اور جو ایٹمی پروگرام ہے ، یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر قوم کا سو فیصد اتفاق ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انڈین نے جب ایٹمی دھماکے کر دیے تھے تو وہاں سے آوازیں اٹھ رہی تھیں کہ پاکستان پر حملہ کرو، ہم اب ایٹمی طاقت ہیں، یہ اگر ہم نہ کرتے تو پتہ نہیں ہماری حالت کیا ہوتی، اس پر تو کوئی دو رائے ہو نہیں سکتی، بدقسمتی ہماری یہ ہے کہ چونکہ ہم ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ کل بھی ہم نے بات کی تھی کہ پاکستان جغرافیائی اعتبار سے اور عسکری اعتبارسے دنیا میں اپنی انفرادیت بھی رکھتا ہے اور اپنا ایک ممتاز مقام بھی رکھتا ہے، یہ پاکستان کی بڑی اہمیت ہے، عسکری اعتبار سے پاکستان طاقتور ملکوں میں شمار ہوتا ہے اس لیے پاکستان کا دشمن بھی پاکستان سے ڈرتا ہے۔
تجزیہ کار عامرالیاس رانا نے کہا کہ میزائل پروگرام پرامریکی پابندیوں پر پاکستان کا ردعمل جس طرح پالیسی لیول پر آنا چاہیے تھا فارن آفس نے دیدیا، وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں کر دیا، اگر ہم اس چکر میں رہتے تو ہمارا تو ایٹمی پروگرام ہی نہیں بننا تھا۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ جہاں تک پاکستان کے میزائل پروگرام کا تعلق ہے بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کی چار کمپنیوں پر پابندیاں لگائیں، اس کے مطابق ان کے نائب مشیر قومی سلامتی نے ایک بڑا ہی مضحکہ خیز بیان دیا کہ پاکستان کے میزائل پروگرام سے امریکا کو خطرہ ہے، وہ پاکستان کو روس اور شمالی کوریا سے نتھی کر رہے ہیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا پاکستان کا دفاع سب سے پہلے ہمارا حق ہے، قوم کے لیے ، ملک کے لیے ، سلامتی کے لیے،دفاع کرنا اس میں جتنی بھی ترقی کی جائے کم ہے، امریکا کا یہ دوہرا معیار بالکل سمجھ سے باہر ہے، بھارت یا دیگر ممالک جو بھی کرتے جائیں ان کی طرف نہیں دیکھتے اور ہماری طرف فوری دیکھتے ہیں، ماضی میں بھی ہم پر پابندیاں لگی رہیں، اب بھی تنقید کر رہے ہیں۔
[ad_2]
Source link