بہت سی غذائیں، سپلیمنٹس اور ڈائیٹ پلاننگ تیزی سے وزن میں کمی کو یقینی بناتے ہیں لیکن ان کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے۔
تاہم کچھ ایسی حکمت عملیاں ہیں جن کی سائنس حمایت کرتی ہے اور جن کا وزن کے انتظام پر اثر پڑتا ہے۔ ان طریقوں میں قدرتی طریقے شامل ہیں۔
ان حکمت عملیوں میں ورزش کرنا، کیلوری کی مقدار کو کم کرنا، کم وقفے کا روزہ رکھنا اور خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کی تعداد کو کم کرنا شامل ہیں۔
روزہ؛
کم وقفے کا روزہ اسے کہتے ہیں جس میں باقاعدگی سے صرف دن کے وقت کھانا کھانا شامل ہے۔
خوراک
اگر کوئی وزن کم کرنا چاہتا ہے تو اسے اس بات سے آگاہ رہنا چاہیے کہ وہ روزانہ کیا کھا پی رہا ہے۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ان غذاؤں کو کسی جرنل یا آن لائن فوڈ ٹریکر میں درج کرلیں۔
احتیاط
محتاط انداز سے کھانا کھانا ایک ایسا عمل ہے جس میں اس بات پر توجہ دی جاتی ہے کھانا کیسا اور کن ذرائع سے آرہا ہے۔ یہ مشق وزن میں کمی کو فروغ دینے میں مدد دے سکتی ہے۔
پروٹین
پروٹین بھوک کے ہارمونز کو منظم کرتا ہے تاکہ لوگوں کو پیٹ بھرجانے کا احساس ہو سکے۔ یہ زیادہ تر بھوک کے ہارمون gherlin میں کمی اور پیپٹائڈ، جی ایل پی 1 اور cholecystokinin کے ہارمونز میں اضافے کی وجہ بنتا ہے جو کہ پیٹ بھرنے کے احساس سے منسلک ہیں۔
چینی
ریفائن چینی تیار کرنے کیلئے دانے پروسیسنگ سے گزرتے ہیں جس میں زیادہ تر اناج کے فائبر اور غذائی اجزا کو دور کردیا جاتا ہے۔ خالص گلوکوز خون میں داخل ہوتا ہے اور ہارمون انسولین کو فعال کرتا ہے جو ساتھ ساتھ ایڈیپوز ٹشو میں چربی کے ذخیرہ کو فروغ دیتا ہے اور وزن بڑھاتا ہے۔
فائبر
سبزیوں یا پھلوں پر مبنی فائبر کاربوہائیڈریٹس کی ایک قسم ہے جو چھوٹی آنت میں ہضم نہیں ہو پاتے۔ یہ بھی پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتا ہے اور ممکنہ طور پر وزن میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
نیند
متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ فی رات 5 سے 6 گھنٹے سے کم نیند لینا مُٹاپے سے وابستہ ہے۔ اس لیے رات کو اچھی نیند لینا وزن کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔