[ad_1]
پرینکا نے اپنی تقریر کی شروعات اناؤ عصمت دری متاثرہ اور ارون والمیکی قتل کے بعد ان کے کنبہ کی آپ بیتی سنا کر کی، پرینکا نے ان دونوں کنبوں کے ذریعہ کیے گئے انصاف کے مطالبہ کو آئین کی طاقت قرار دیا۔
ہندوستانی آئین کے 75 سال مکمل ہونے کو پیش نظر رکھتے ہوئے لوک سبھا میں آج آئین پر بحث ہو رہی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور وائناڈ پارلیمانی حلقہ سے منتخب پرینکا گاندھی نے آج لوک سبھا میں اپنی پہلی تقریر کی۔ ان کی یہ تقریر نہ صرف معنی خیز رہی بلکہ اہم ایشوز کی طرف برسراقتدار طبقہ کی توجہ مبذول کرانے والی بھی ثابت ہوئی۔ پرینکا گاندھی نے لوک سبھا میں اپنی پہلی تقریر کی شروعات اناؤ عصمت دری متاثرہ کی تکلیف اور ارون والمیکی کے قتل کے بعد ان کے کنبہ کی آپ بیتی سنا کر کی۔ پرینکا گاندھی نے ان دونوں متاثرہ کنبوں سے ملاقات کے دوران ان کی طرف سے کیے گئے انصاف کے مطالبہ کو ’آئین کی طاقت‘ قرار دیا۔
اناؤ عصمت دری واقعہ سے متعلق خبریں تو اکثر آتی رہتی ہیں، لیکن ارون والمیکی ایک ایسا نام ہے جس کے بارے میں کم ہی لوگوں کو معلوم ہوگا۔ اپنی تقریر میں ارون والمیکی کا تذکرہ کر پرینکا گاندھی نے کئی لوگوں میں یہ تجسس پیدا کر دیا کہ آخر یہ شخص کون ہے۔ آئیے یہاں جانتے ہیں ارون والمیکی اور ان کے ساتھ پیش آئے واقعہ کے بارے میں۔
اکتوبر 2021 میں پرینکا گاندھی نے ایک کنبہ سے ملاقات کی جس کے رکن کا مبینہ طور پر آگرہ میں پولیس حراست کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ شخص کوئی اور نہیں… ارون والمیکی ہی تھے۔ ارون پر الزام تھا کہ انھوں نے آگرہ کے جگدیش پورہ پولیس اسٹیشن سے تقریباً 25 لاکھ روپے کی چوری کی۔ میڈیارپورٹس میں بتایا گیا کہ اس چوری کے بعد ان کی گرفتاری ہوئی اور مبینہ طور پر پولیس حراست میں ان کی موت ہو گئی۔ اس وقت میڈیا نے یہ بھی رپورٹ شائع کی تھی کہ ارون والمیکی کی صحت پولیس کے ذریعہ پوچھ تاچھ کے دوران خراب ہوئی تھی۔ پرینکا گاندھی نے جب متاثرہ کنبہ سے ملاقات کر پوری تفصیل جانی، تو انھوں نے اتر پردیش نظامِ قانون کی حالت کو خوفناک کہا تھا۔
ارون والمیکی پر الزام تھا کہ انھوں نے مال خانہ سے پیسے چرائے، جہاں پولیس کی طرف سے ضبط کی گئی چیزیں رکھی ہوئی تھیں۔ ارون والمیکی بطور صفائی ملازم جگدیش پورہ پولیس اسٹیشن میں ہی کام کیا کرتے تھے۔ چوری کے بعد 6 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا تھا۔ جب ارون کی موت ہوئی تھی تو اس کے بعد والمیکی سماج کے لوگ ارون کے گھر اکٹھا ہوئے تھے اور اس معاملے کی شفافیت کے ساتھ جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ بھی کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link