[ad_1]
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایاز خان کا کہنا ہے کہ کنفیوژن دونوں طرف ہے، یہ صرف تحریک انصاف میں نہیں ہے، تحریک انصاف میں انھوں نے بغیر اجازت مذاکرات کا قدم اٹھا لیا، مسلم لیگ (ن) والے جو کہہ رہے ہیں وہ بھی ٹھیک کہہ رہے ہیں ان کو بھی اب تک مذکرات کی اجازت ہی نہیں ملی ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک طرف سے اجازت کے بغیر پراسیس شروع کیا گیا اس کا مطلب ہے کہ وہ عمل آگے نہیں چل سکے گا کیونکہ اجازت نہیں ہے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ جہاں تک مذاکرات کی بات ہے میں نے تو کل ہی کہا تھا کہ مذاکرات کا کسی قسم کا امکان نہیں ہے، ہوائیں روشنی کا فیصلہ کریں گی، فیصلے کا معیار طاقت ہوگا۔
عمران خان کو اس بات کو بخوبی اندازہ ہے وہ جو وقتاً فوقتاً اٹیک کہہ لیں، دھرنا کہہ لیں احتجاج کہہ لیں اس کو کچھ بھی نام دے لیں وہ جو کوشش کر رہے ہیں اس کی بنیاد بھی یہی ہے کہ ان کو پتہ ہے کہ اس مسئلے کا حل طاقت کی بنیاد پر ہی ہونا ہے۔
تجزیہ کار عامرالیاس رانا نے کہا کہ آج میں اڈیالہ جیل کا تھوڑا احوال بتاؤں گا، 190ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان نے آج اپنے گواہ پییش کرنے تھے وہ انھوں نے نہیں کیے جو سابق وفاقی وزرا ہی تھے، اس بارے میں خان صاحب اور ان کے وکلا کئی بار کہہ چکے تھے کہ جب یہ وقت آئے گا تو میں سرپرائز دوں گا۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ مذاکرات کی بات ہو رہی ہے اور دونوں طرف سے متضاد باتیں سامنے آئیں، ایک کہہ رہا ہے کہ بات شروع ہوئی ہے دوسری طرف سے کہا جا رہا ہے کہ بات شروع نہیں ہوئی، میرے خیال میں دونوں جماعتوں میں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو نہیں چاہتے کہ کسی بھی سطح پر کسی قسم کا مذاکراتی عمل شروع ہو۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ بات اڑی ہوئی تھی کہ مذاکرات ہو رہے ہیں،آج کی ملاقات کے بعد یہ ثابت ہو گیا کہ ان کی پارٹی کے لیڈر اپنے بانی کے ساتھ وہی کچھ کر رہے ہیں جو انھوں نے کارکنوں کو ڈی چوک میں لا کر بے آسرا چھوڑ کر خود فرار ہو گئے تھے، اسی طرح وہ خان صاحب کو بھی کچھ نہیں بتاتے یہ ایک عجیب کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں۔
[ad_2]