[ad_1]
کرن رجیجو نے کہا کہ ’’14-13 دسمبر کو ہم آئین پر بحث کریں گے۔ سب سے پہلے لوک سبھا میں بحث ہوگی۔ سب نے اس تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ راجیہ سبھا میں اس پر 17-16 دسمبر کو بحث ہوگی۔‘‘
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کی شروعات ہو چکی ہے، لیکن پارلیمانی کارروائی بہتر طور پر نہیں ہو پا رہی ہے۔ اپوزیشن اہم ایشوز کو لے کر حکومت پر بحث کا دباؤ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں حکومت پر الزام عائد کر رہی ہیں کہ حکومت ان کے مطالبات پورے نہیں کر رہی ہے، جس وجہ سے پارلیمنٹ کی کارروائی بہتر طریقے سے نہیں ہو پا رہی۔ سرمائی اجلاس کے 6 اہم دن پارلیمنٹ میں ہنگاموں کی وجہ سے برباد ہو گئے۔ پارلیمنٹ کی کارروائی کو بہتر طریقے سے چلانے کے تعلق سے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ آج ایک انتہائی اہم میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں ٹی ڈی پی لیڈر کرشنا دیورایالو، کانگریس لیڈر گورو گگوئی، ڈی ایم کے لیڈر ٹی آر بالو، این سی پی-ایس پی لیڈر سپریا سولے، آر جے ڈی لیڈر ابھے کشواہا، ٹی ایم سی لیڈر کلیان بنرجی، شیو سینا (یو بی ٹی) لیڈر اروند ساونت اور سی پی آئی (ایم) لیڈر رادھا کرشنن وغیرہ شامل ہوئے۔
میٹنگ میں حکومت اور اپوزیشن دونوں تعطل ختم کرنے کے ساتھ آئین پر بحث کرنے کو راضی ہو گئے ہیں۔ میٹنگ کے بعد اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ ’’آج لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کے ساتھ تمام پارٹی کے فلور لیڈران کی میٹنگ ہوئی۔ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ کی کارروائی تعطل کا شکار ہے، سبھی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہم نے بھی کہا کہ سبھی رکن پارلیمنٹ ایوان زیریں میں اپنی باتیں رکھنے آتے ہیں۔ ایسے میں گزشتہ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ کی کارروائی کا آگے نہ بڑھنا ٹھیک نہیں ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے کئی مطالبات کیے گئے ہیں۔ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے سامنے آئین پر بحث کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ حکومت نے اس کی منظوری دے دی ہے۔‘‘
کرن رجیجو نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ’’14-13 دسمبر کو ہم آئین پر بحث کریں گے۔ سب سے پہلے لوک سبھا میں بحث ہوگی۔ سب نے اس تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ راجیہ سبھا میں 17-16 دسمبر کو بحث ہوگی۔ اوم برلا نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی ایشو اٹھانا چاہتا ہے تو اس کے بھی اصول و ضوابط ہیں۔ آپ اس کے لیے نوٹس دے سکتے ہیں، لیکن پارلیمنٹ میں ہنگامہ کرنا اور کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا کسی بھی اعتبار سے مناسب نہیں ہے۔ اس بات پر بھی سب راضی ہو گئے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ اچھی بات ہے سب نے اس کو قبول کر لیا ہے کہ کل سے بحث ہوگی۔ ہم کل لوک سبھا میں بحث کے بعد پہلا بِل پاس کریں گے۔ راجیہ سبھا میں بھی اسے پاس کیا جائے گا۔ میں ایک بار پھر سبھی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ آج میٹنگ میں جو بھی معاہدے ہوئے ہیں اس پر قائم رہیں۔ ہمیں پارلیمنٹ کو بہتر طریقے سے چلانا چاہیے۔ کل سے پارلیمنٹ بہتر طور سے چلے گا۔ مجھے قوی امید ہے کہ ایسا ہی ہوگا۔‘‘
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق سماجوادی پارٹی کو لوک سبھا میں سنبھل کا معاملہ اور ترنمول کانگریس کو بنگلہ دیش میں پیش آنے والے واقعات کو اٹھانے کی اجازت بھی دی جا سکتی ہے۔ اڈانی کے معاملے پر بحث ہونے کا امکان بہت کم ہے، حالانکہ اپوزیشن کے اراکین کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ دیگر مباحثوں کے دوران اس پر بات کر سکتے ہیں۔ کانگریس اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی اور کمپنی کے دیگر اہلکاروں پر رشوت و دھوکہ دہی کے الزام میں امریکی پرازیکیوٹرز کی طرف سے فردِ جرم عائد کرنے کے معاملے کو مسلسل اٹھاتی رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سنبھل تشدد اور منی پور میں پھیلی بدامنی جیسے مسائل پر اپوزیشن کی سخت مخالفت کی وجہ سے 25 نومبر کو سرمائی اجلاس کے آغاز سے ہی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائیاں مسلسل ملتوی کی جا رہی ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ٹی ایم سی اڈانی تنازعہ کو زیادہ ترجیح نہ دے کر دیگر ایشوز پر بحث کرانا چاہتی ہے۔ ٹی ایم سی پارلیمنٹ میں خاص طور سے بے روزگاری، مہنگائی میں اضافہ اور مرکزی حکومت کی جانب سے غیر این ڈی اے حکمراں ریاستوں کے خلاف فنڈ کی تقسیم میں مبینہ امتیازی سلوک جیسے ایشوز پر بحث کرنا چاہتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link