دمہ بہت تکلیف دہ اور دائمی مرض ہوتا ہے جس کا ابھی کوئی علاج دستیاب نہیں بلکہ اس کی علامات کو کنٹرول کیا جاتا ہے مگر اب طبی ماہرین نے دمہ کے علاج کے حوالے سے اہم پیشرفت کی ہے۔
درحقیقت ماہرین نے اسے دمہ اور پھیپھڑوں کے ایک دائمی مرض سی او پی ڈی کے علاج کے لیے 50 برسوں میں پہلی پیشرفت قرار دیا ہے۔
Benralizumab نامی مونوکلونل اینٹی باڈی دوا خون کے مخصوص سفید خلیات eosinophils کو ہدف بناتی ہے جس سے پھیپھڑوں کے ورم میں کمی آتی ہے۔
ایک کلینیکل ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ یہ دوا دمہ کے لیے استعمال کرائی جانے والی دیگر ادویات کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ہے۔
ٹرائل میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ انجیکشن کی شکل میں اس دوا کو استعمال کرنے سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
کنگز کالج لندن کے ماہرین نے اس دوا کا ٹرائل کیا اور تحقیقی ٹیم کی قائد پروفیسر مونا بافادیل نے بتایا کہ یہ دمہ اور سی او پی ڈی کے مریضوں کے لیے گیم چینجر دوا ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ Benralizumab ایک محفوظ اور مؤثر دوا ہے جسے پہلے ہی دمہ کی شدت کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، مگر ہم نے اسے ایک مختلف انداز سے استعمال کیا جس سے ثابت ہوا کہ یہ اسٹرائیڈ گولیوں سے زیادہ مؤثر ہے، جو اس وقت دستیاب واحد علاج ہے۔
اس کلینیکل ٹرائل میں 158 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ کو benralizumab انجیکشن کا استعمال ڈمی گولیوں کے ساتھ کرایا گیا۔
دوسرے گروپ کو اسٹرائیڈ گولیوں کا استعمال ڈمی انجیکشن کے ساتھ کرایا گیا۔
تیسرے گروپ کو benralizumab انجیکشن اور اسٹرائیڈز کا استعمال کرایا گیا۔
28 دنوں بعد benralizumab استعمال کرنے والے افراد نظام تنفس کی علامات جیسے کھانسی، سانس لینے میں مشکلات اور دیگر میں بہتری آئی۔
ماہرین نے دریافت کیا کہ benralizumab انجیکشن استعمال کرنے والے مریضوں کو ڈاکٹروں کا رخ کم کرنا پڑا جبکہ ان کا معیار زندگی بھی بہتر ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے دمہ اور سی او پی ڈی کے علاج کے حوالے سے بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سی او پی ڈی دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی وجہ ہے مگر اب تک اس کے علاج میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی تھی۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں 30 کروڑ سے زیادہ افراد دمہ کے مریض ہیں۔