ایک مختصر مگر زیادہ رضاکاروں پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنے والے افراد میں ورزش کرنے کے باوجود امراض قلب جیسی سنگین بیماریاں ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے 90 ہزار رضاکاروں پر تحقیق کی جو تقریبا یومیہ ساڑھے 10 گھنٹے تک بیٹھ کر کام کرتے تھے۔
ماہرین نے تحقیق سے قبل تمام رضاکاروں میں امراض قلب کی پیچیدگیوں کو بھی جانچا اور ایک ہفتے تک انہیں ڈیجیٹل ڈیوائس دے کر اپنا کام معمول کے مطابق کرنے کا کہا۔
بعد ازاں ماہرین نے کچھ عرصے بعد ان میں امراض قلب کی پیچیدگیوں کو جانچا، جس سے معلوم ہوا کہ زیادہ دیر تک بیٹھنے والے افراد میں مختلف امراض قلب کی پیچیدگیاں بڑھنے کا امکان دگنا ہوچکا تھا۔
ماہرین کے مطابق زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنے والے افراد نے اگرچہ بتایا کہ وہ ورزش بھی کرتے رہے ہیں یا جسمانی طور پر متحرک بھی رہتے ہیں لیکن اس باوجود انہیں اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ ساڑھے 10 گھنٹے تک بیٹھ کر کام کرنے کے بعد ورزش یا جسمانی طور پر متحرک رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، اس لیے بیٹھنے کے دورانیے کو کم کیا جانا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی کی جانے والی تحقیق میں زیادہ دیر تک بیٹھنے کو امراض قلب اور فالج سمیت ذیابیطس جیسی بیماریوں سے بھی جوڑا جا چکا ہے، اس لیے زیادہ دیر تک بیٹھنے سے زیادہ مسائل ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ اس معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کسی بھی شخص کو یومیہ زیادہ سے زیادہ کتنی دیر تک بیٹھنا چاہیے اور بیٹھنے کے بعد کتنی دیر تک اسے جسمانی طور پر متحرک رہنا چاہیے تاکہ زیادہ بیماریوں سے بچا جا سکے۔