Site icon اردو

بلڈ پریشر سے بچاؤ کے لیے کتنے گھنٹے ورزش کرنا ضروری ہے؟


ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بہت سی چھوٹی اور معمولی سی سمجھی جانے والی ورزشیں آپ کا بلڈ پریشر نیچے لانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہیں۔ زینے چڑھنا اور اترنا عام سی بات ہے۔ اس معمول کو بروئے کار لاکر بھی بلڈ پریشر نیچے لایا جاسکتا ہے۔

جو لوگ کسی پہاڑی کے نزدیک رہتے ہیں وہ کچھ دیر کے لیے پہاڑی کی سیر کے ذریعے بھی بلڈ پریشر کو قابو میں کرسکتے ہیں۔ اونچی پگڈنڈیوں پر چلنا بھی بلڈ پریشر کو نیچے لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن اور یونیورسٹی آف سڈنی کے اشتراکِ عمل سے پروسپیکٹیو فزیکل ایکٹیویٹی، سِٹنگ اینڈ سلیپ کنسورشیم کی ٹیم کی تحقیق سرکیولیشن نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

جن لوگوں کا بلڈ پریشر بالعموم بہت بلند رہتا ہے اُن کے لیے محض بیٹھے رہنے کے مقابلے میں روزانہ 20 سے 27 منٹ کی ہلکی پھلکی ورزش (سیڑھیاں چڑھنا اُترنا، دوڑنا، سائیکلنگ وغیرہ) بہت کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔

ہائی بلڈ پریشر (ہائپر ٹینشن) اس وقت پیدا ہوتا ہے جب جب خون شریانوں کی دیوار پر زور آزمائی کرتا ہے اور بڑھتا رہتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دل اور دل تک خون لے جانے والی نالیوں پر غیر معمولی دباؤ پڑتا ہے۔ یہ کیفیت انسان کو امراضِ قلب، دل کے دورے اور گردے کے نقصان تک لے جاسکتی ہے۔ مخصوص ہائی بلڈ پریشر کی ریڈنگ 140/90 یا اِس سے زیادہ ہوتی ہے۔

سرکیولیشن میں شائع ہونے والے مقالے کے جوائنٹ سینیر مصنف پروفیسر ایمانویل اسٹاماٹاکِز کہتے ہیںکہ ہائی بلڈ پریشر صحتِ عامہ کا عالمگیر مسئلہ ہے۔ چھوٹی چھوٹی ورزشوں سے صحت کو لاحق اس چیلنج سے بخوبی نپٹا جاسکتا ہے۔ یوں دواؤں کی بھی زیادہ ضرورت نہیں رہتی۔

ہائی بلڈ پریشر کو بالعموم خاموش قاتل سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ دل کے امراض، دل کے دورے اور گردے کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں صحت کے لیے بڑے چیلنجز کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔

ماہرین نے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے حوالے سے پختہ عمر کے 14761 افراد پر تجربہ کیا۔ ان رضاکاروں کو ایکسیلرو میٹر دیا گیا۔ انہوں نے اپنی سرگرمیوں کا خود مانیٹر کیا اور ماہرین کہتے ہیں کہ یومیہ کیے جانے والے کاموں میں سونا، بیٹھنا، سُست روی، تیز روی اور معاشی سرگرمیاں شامل ہیں۔




Source link

Exit mobile version