انسانی جسم کیلیے کیلشیم ایک ضروری غذائیت ہے جو مختلف جسمانی افعال میں اہم کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر خواتین کے لیے کیلشیم کی مناسب سطح کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
پاکستان میں 75 فیصد سے زائد خواتین ایسی ہیں جو کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں اور بہت سی خواتین کو اپنی صحت کا خیال رکھنے کا مکمل شعور نہیں جس کی وجہ سے وہ مختلف طبی مسائل کا شکار ہوجاتی ہیں، کیلشیم کی بات کی جائے تو اس کی کمی سے خواتین میں ہڈیوں کے ٹوٹنے، ان کا بھربھراپن جیسی بیماریاں بڑھتی جارہی ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر اریج ہارون نے کیلشیم کی افادیت اور اس کی کمی سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کیلشیم صرف ہڈیوں کی مضبوطی کا ہی ذریعہ نہیں بلکہ پٹھوں کی مضبوطی اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے علاوہ دیگر طبی کا حل بھی اسی میں ہے۔
ڈاکٹر اریج ہارون کا کہنا تھا کہ صرف کیلشیم والی غذائیں یا سپلیمنٹ ہی لینا ہی ضروری نہیں بلکہ اس کو جسم میں جذب کرنے کیلیے وٹامن ڈی لینا بھی انتہائی ضروری ہے بصورت دیگر کیلیشیم ہڈیوں میں شامل ہوکر انہیں مضبوط نہیں کرسکتا اور وٹامن ڈی کیلیے 15 منٹ کیلیے دھوپ میں بیٹھنے سے بہتر کوئی چیز نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کیلشیم کی طرح میگنیشیم بھی بہت مفید اور اہم معدنیات ہے جو مختلف جسمانی افعال بشمول پٹھوں اور اعصابی افعال، خون میں شوگر کنٹرول، اور ہڈیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میگنیشیم کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب جسم اس ضروری معدنیات کی مناسب مقدار حاصل نہیں کرپاتا ہے جس سے اس کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بار بار خواتین کے حاملہ ہونے کی وجہ سے بھی کیلشیم کی کمی ہوتی ہے، ہڈیاں کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور اس کے نتیجے میں بڑی عمر میں فریکچرز کی شکایات عام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ خواتین اپنی صحت کا خیال رکھیں کیونکہ ایک ماں کی صحت سے پورے خاندان کی صحت بنتی ہے اور ایک ماں کے ہڈیاں ، جوڑ اور پٹھے مضبوط ہونگے تو وہ ایک مضبوط خاندان کو جنم دے گی۔