Site icon اردو

سردیوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے؟


موجودہ دور میں اموات کی سب سے عام وجہ دل کا دورہ ہے، اور ہمیں یہ بھی سننے کو ملتا ہے کہ مرنے والا 50 سال سے کم یا 40 سال سے کم یا پھر 30 سال سے بھی کم عمر ہے۔

دل کا دورہ پڑنے کے مختلف عوامل ہیں جو حرکت قلب بند ہونے کے رسک کو مزید بڑھادیتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کی تشخیص میں دیری بھی شامل ہے۔

تاہم اس میں موسمیاتی تبدیلی بھی ایک ہم عنصر ہے، جی ہاں! آپ نے بالکل درست پڑھا، موسم کی تبدیلی بھی دل کا دورہ پڑنے کا باعث بنتی ہے۔

سرد موسم میں انسانوں میں دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جس کے بارے میں کچھ وجوہات سامنے آئی ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ موسم سرما میں لوگ دل کے امراض کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سردیوں میں جسم کے کام کرنے کی صلاحیت پر براہ راست اثر پڑتا ہے کیونکہ اس دوران خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور اس کا اثر جسم میں خون کے بہاؤ کے عمل پر پڑتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کے علاوہ سردیوں میں لوگوں کی جسمانی سرگرمیاں بھی کم درجہ حرارت کی وجہ سے کم ہوجاتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سردیوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھنے کی وجہ ہائی بلڈ پریشر ہے کیونکہ سرد موسم میں ہائی بلڈ پریشر دل کی صحت کے لیے خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سرد موسم میں جسم کو مناسب درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے جس سے تھکاوٹ ہوجاتی ہے اور اس عمل کے دوران جسم دوسرے نظاموں جیسے کہ قلبی نظام سے توانائی اور وسائل لیتا ہے جس کی وجہ سے بھی دل کا دورہ پڑنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

فالج کی بیماری اور سرد موسم میں خون کے جمنے کی وجہ سے بھی دل کا دورہ پڑنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق سرد موسم میں سانس میں انفیکشن، انفلوئنزا اور نمونیا کے باعث بھی دل کی بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

سرد موسم میں طرزِ زندگی میں کی جانے والی تبدیلیوں سے بھی دل کی صحت خراب ہوسکتی ہے۔

اکثر سرد موسم میں لوگ کام اور دیگر جسمانی سرگرمیاں کم کر دیتے ہیں جس سے وزن بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے اور یہ بھی دل کی صحت کے لیے اچھا نہیں سمجھا جاتا۔




Source link

Exit mobile version