2018 سے 2022 تک این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت مقدموں میں مسلسل اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اس مدت میں منشیات کی اسمگلنگ اور نشے کے معاملوں میں 1837 معاملے درج کیے گئے ہیں۔
جموں و کشمیر میں گزشتہ چند سالوں کے دوران منشیات کی اسمگلنگ میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اس بارے میں مرکزی وزرات داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کافی تشویشناک ہیں۔ ریاست ہیروئن جیسی خطرناک منشیات کی ضبطی کے معاملے میں ٹاپ پر ہے۔ 2018 سے 2022 تک این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت مقدموں میں مسلسل اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اس مدت میں منشیات کی اسمگلنگ اور نشے کے معاملوں میں 1837 معاملے درج کیے گئے ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بدھ کو 2018 سے 2022 تک کے منشیات کے معاملوں میں ریاستی اعداد و شمار جاری کیے۔ اس اعداد و شمار میں نارکوٹک ڈرگس اینڈ سائیکو ٹراپک سبسٹینس ایکٹ (این ڈی پی ایس) کے تحت درج معاملوں کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ 2018 میں جموں و کشمیر میں 938 معاملے درج کیے گئے جبکہ 2019 میں 1173 معاملے درج کیے گئے۔ 2020 میں 1222 معاملے درج کیے گئے جو 2021 میں بڑھ کر 1681 اور 2022 میں 1837 ہو گئے۔
این ڈی پی ایس کی کارروائی میں ہیروئن جیسی خطرناک منشیات سب سے زیادہ مقدار میں جموں و کشمیر سے ہی برآمد ہوئی ہے۔ جموں و کشمیر سے 273.3 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی تھی جو دہلی اور پنجاب جیسی متاثرہ ریاستوں سے بھی زیادہ ہے۔ دیگر ریاستوں میں بھی ہیروئن جیسی خطرناک منشیات زیادہ مقدار میں برآمد ہوئی ہیں۔ آسام میں 274.5 کلوگرام ہیروئن ضبط کی گئی ہے، جبکہ چنڈی گڑھ، کیرالہ اور اتر پردیش میں بھی کافی مقدار میں ہیروئن ضبط کی گئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ منشیات کے استعمال اور اسمگلنگ میں 2020 اور 2021 کے درمیان کورونا کی وجہ سے سرحد کی نگرانی میں چھوٹ نے نیٹ ورک کو کافی فعال کر دیا ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے منشیات کے بحران سے نمٹنے کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 5 ڈسٹرکٹ ڈی ایڈکشن سنٹر (ڈی ڈی اے سی) کھولے گئے۔ مربوط بحالی مرکز (آئی آر سی اے)، آؤٹ ریچ اور ڈراپ ان سینٹر (او ڈی آئی سی) جیسی خدمات شروع کی گئیں۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، کمیونٹی بیسڈ پیر لیڈ انٹروینشن (سی پی آئی ایل) جیسی خدمات کو فروغ دیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔