[ad_1]
پنجاب کے کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ کسان تنظیموں نے آج اپنے دستہ کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا، آج ہریانہ کے سیکورٹی اہلکاروں کی کارروائی کی وجہ سے تقریباً 18 کسان زخمی ہوئے ہیں۔
پنجاب-ہریانہ شمبھو بارڈر پر ہفتہ کے روز پھر ہنگامہ ہوا۔ کسان لیڈروں کی قیادت میں ہزاروں کسان ’دہلی کوچ‘ کے لیے آگے بڑھے، لیکن سیکورٹی اہلکاروں کی کارروائی کے سبب انھیں اپنے قدم ایک بار پھر پیچھے کھینچنے پڑے۔ اس درمیان مودی حکومت کے رویہ سے کسان لیڈران سخت ناراض نظر آئے۔ نہ ہی حکومت کی طرف سے بات چیت کے لیے کو بلاوا بھیجا جا رہا ہے، اور نہ ہی کسانوں کے مطالبات پر کوئی بیان حکومت کی جانب سے دیا جا رہا ہے۔
آج جب بڑی تعداد میں کسان اپنے مطالبات کی حمایت میں دہلی کی طرف کوچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے تو پولیس نے ان پر آنسو گیس کے گولے داغ دیے۔ اس کے بعد مظاہرین کسانوں نے ہفتہ کے روز دہلی کوچ کا ارادہ ترک کر دیا۔ پنجاب کے کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جن 2 کسان تنظیموں کی قیادت میں کسان مظاہرین دہلی کوچ کر رہے تھے، انھوں نے اپنے اپنے دستہ کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا۔ اس کی وجہ انھوں نے پولیس کی کارروائی کو بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ہریانہ کے سیکورٹی اہلکاروں کی کارروائی کے دوران تقریباً 18 کسان زخمی ہوئے ہیں۔
سرون سنگھ پنڈھیر نے حکومت کے مایوس کن رویہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی تحریک ختم ہونے والی نہیں ہے، بلکہ وہ پوری طاقت کے ساتھ اپنے اگلے منصوبہ کی تیاری کریں گے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ 16 دسمبر کو پنجاب چھوڑ کر پورے ملک میں کسان ٹریکٹر مارچ نکالیں گے اور 18 دسمبر کو پنجاب میں 12 بجے سے 3 بجے تک ’ریل روکو‘ مہم چلائی جائے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا کہ 18 دسمبر تک کسانوں کا کوئی بھی دستہ ’دہلی کوچ‘ نہیں کرے گا۔
سرون سنگھ پنڈھیر نے کسانوں کے ساتھ کیے جا رہے سلوک کا تذکرہ بھی میڈیا کے سامنے کیا۔ انھوں نے کہا کہ آج دنیا میں ہندوستان پانچویں سب سے بڑی طاقت ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 101 کسانوں کے دستہ پر طاقت کا استعمال کیا، جبکہ انبالہ ڈی سی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کسان لیڈران سے بات کر رہے تھے۔ یہ سب کچھ پوری دنیا نے دیکھا۔ کسان لیڈر نے مزید کہا کہ ایک طرف کسانوں سے بات ہو رہی ہے اور دوسری طرف طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے، اب لوگ خود فیصلہ کریں کہ تشدد کون کر رہا ہے۔ ہمارے اسٹیج اور کھیتوں پر آنسو گیس کے گولے پھینکے گئے، اس کے پیچھے حکومت کی کیا منشا تھی؟ آج تقریباً 10 ہزار لوگ آئے تھے، ان عام لوگوں پر طاقت کا استعمال کیا گیا۔ اس واقعہ میں 18 لوگوں کو چوٹ لگی اور کئی کسان سنگین طور پر زخمی ہوئے ہیں۔
مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ ’’آج بھی ہمیں مرکز سے کوئی جواب نہیں ملا۔ کیا 101 لوگوں کا دستہ ملک کے امن و چین کے لیے خطرہ ہے؟ آپ پارلیمنٹ میں آئین پر بحث کر رہے ہیں۔ 10 مہینے سے شاہراہ بند ہے، کیلیں بچھائی جا رہی ہیں، یہاں کون سا آئین ہے؟‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اتوار کی صبح 11 بجے ہم پریس کانفرنس کر زخمی کسانوں کی حالت کے بارے میں مطلع کریں گے۔ ساتھ ہی یہ الزام بھی عائد کیا کہ کسانوں کے اوپر ایک سال سے زیادہ قبل ایکسپائر ہو چکے آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے تاکہ وہ ریکارڈ میں نہ آئے۔ ربڑ کی گولیاں بھی چلائی گئیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link