[ad_1]
WASHINGTON DC:
امریکہ کے سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے امریکی تاریخ میں ایک ہی دن میں تقریباً 1500 مجرمان کی سزائیں کم کر نئی تاریخ رقم کر دی،
اس سے قبل کسی امریکی صدر نے اتنی بڑی تعداد میں مجرمان کی سزاؤں کو ایک ہی دن میں کم نہیں کیا، جو بائیڈن نے عدم تشدد کے جرائم میں ملوث 39 دیگر مجرمان کی سزائیں بھی معاف کر دی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو گن اور ٹیکس کیس میں معاف کرنے کے بعد جو بائیڈن پر بہت دباؤ تھا۔
بائیڈن نے اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے صدر کی حیثیت سے انہیں ان افراد پر رحم کرنے کا اعزاز حاصل ہے جنہوں نے پچھتاوے اور بحالی کا مظاہرہ کیا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، یہ اقدام ان افراد کے لیے تھا جو کم از کم ایک سال سے گھروں میں سزا کاٹ رہے تھے اور جنہوں نے کامیابی کے ساتھ اپنے خاندانوں اور برادریوں میں دوبارہ ضم ہونے میں کامیابی حاصل کی۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ کموٹیشن وصول کنندگان، جنہیں کووڈ-19 وبائی مرض کے دوران گھروں میں قید رہنے کی اجازت دی گئی تھی، نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ انہیں دوسرا موقع دیا جائے۔
اس اقدام پر جہاں وائٹ ہاؤس نے اس کی حمایت کی، وہیں کئی ریپبلکن مخالفین اور کچھ ڈیموکریٹک اتحادیوں نے اس پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
امریکی سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے بائیڈن کے اس فیصلے کی تعریف کی اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات ملک کے عدالتی نظام میں اصلاحات کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، وفاقی سطح پر اس نوعیت کے اقدامات اقتدار میں آنے والے صدور کے لیے ایک معمول بن جاتے ہیں، جنہیں اپنی صدارت کے اختتام پر رحم کی کارروائیاں کرنے کا موقع ملتا ہے۔
تاہم، اس پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے ردعمل مختلف رہا ہے، خاص طور پر ان افراد کے حوالے سے جو مختلف وفاقی جرائم میں ملوث تھے۔
صدر بائیڈن کی جانب سے اس فیصلے کے اثرات ابھی واضح نہیں ہیں، مگر یہ اقدام امریکی سیاست میں ایک نئے تنازعے کو جنم دے سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب کچھ حلقے اسے طاقت کے غلط استعمال کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
[ad_2]
Source link