[ad_1]
بی جے پی رکن پارلیمنٹ دنیش شرما نے کہا کہ ’عبادت گاہ قانون 1991‘ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ سبھی کو قبول ہوگا۔
’عبادت گاہ قانون 1991‘ کے خلاف عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے جمعرات (12 دسمبر 2024) کو سپریم کورٹ نے 4 ہفتے تک کے لیے مذہبی مقامات کے سروے پر روک لگا دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کا سماجوادی پارٹی کے سنبھل سے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے خیر مقدم کیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ’’مجھے بہت خوشی ہے اور میں عدالت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ یقیناً ملک اس فیصلے کا انتظار کر رہا تھا، کیوں کہ جس طرح سے کچھ لوگ اس ’عبادت گاہ قانون‘ پر نظر بنائے ہوئے تھے اور اس پر عمل نہ کر کے مسلسل اس کی خلاف ورزی کر رہے تھے، وہ پریشان کن تھا۔‘‘
ضیاء الرحمن برق نے آگے کہا کہ ’’اب ہم امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے آئندہ اس طرح کے معاملات سامنے نہیں آئیں گے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو نچلی عدالت کے ساتھ ساتھ عوام بھی قبول کرنے کو تیار ہے۔ جس طرح سے سروے کے نام پر سنبھل میں منمانی ہوئی اب وہ رک جائے گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آنے والے وقت میں ’عبادت گاہ قانون‘ پر عمل کرنے کے متعلق سپریم کورٹ کی جانب سے حتمی حکم بھی صادر ہوگا۔‘‘
سنبھل رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کے علاوہ بھی مختلف سیاسی جماعتوں کے سرکردہ لیڈران نے عدالت کے فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے کہا کہ ’’مجھے 1991 کی بات یاد ہے جب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ’عبادت گاہ قانون‘ پاس ہوا تھا۔ اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کو جو صورت حال تھی اس کی نوعیت میں کوئی بدلاؤ نہیں ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ ’عبادت گاہ قانون 1991‘ کو قبول کرے گا اور اس کے جواز کو برقرار رکھے گا۔‘‘
راشٹریہ جنتا دل کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے اس حوالے سے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کو ’عبادت گاہ قانون 1991‘ سے متعلق کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں دینا چاہیے جس سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہو اور سماجی ہم آہنگی خراب ہو۔‘‘ وہیں بی جے پی رکن پارلیمنٹ دنیش شرما نے کہا کہ ’’عبادت گاہ قانون 1991 کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ سبھی کو قبول ہوگا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link