[ad_1]
ستارا کے کولیواڑی گاؤں نے مستقبل میں بیلٹ پیپر سے انتخاب کرانے کا عزم ظاہر کیا ہے، یہ مہاراشٹر کا دوسرا گاؤں بن گیا ہے جس نے ای وی ایم کے خلاف ایسا قرارداد پاس کیا ہے۔
مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب کے نتائج برآمد ہو چکے ہیں، لیکن کئی لوگ اب بھی اسے قبول نہیں کر پا رہے ہیں۔ سماج کا ایک بڑا طبقہ ای وی ایم پر انگلی اٹھا رہا ہے اور بیلٹ پیپر سے انتخاب کرانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ اس درمیان مہاراشٹر کے ستارا ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک گاؤں نے مستقبل میں سبھی اسمبلی انتخابات بیلٹ پیپر سے کرانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ستارا ضلع کے گاؤں کولیواڑی نے مستقبل میں بیلٹ پیپر سے انتخاب کرانے کا قرارداد پاس کیا ہے۔ یہ مہاراشٹر کا دوسرا ایسا گاؤں ہے جس نے ای وی ایم کے خلاف اس طرح کا قرارداد پاس کیا ہے۔ کولیواڑی گاؤں کراڈ (جنوب) اسمبلی حلقہ کے تحت آتا ہے، جس کی نمائندگی پہلے سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان کرتے تھے۔ یہاں پر حالیہ اسمبلی انتخاب مین پرتھوی راج چوہان بی جے پی امیدوار اتل بھوسلے سے 39 ہزار 355 ووٹوں سے ہار گئے تھے۔
کولیواڑی کے باشندوں کی طرف سے ای وی ایم کے ذریعہ ڈالے گئے ووٹوں پر اندیشہ ظاہر کیے جانے کے بعد یہ قرارداد پاس کیا گیا۔ یہ قرارداد سولاپور کے مالشرس انتخابی حلقہ کے مرکڈواڈی کی دیہی عوام کے ایک طبقہ کی طرف سے ای وی ایم پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے بیلٹ پیپر کا استعمال کر کے نقلی ’از سر نو ووٹنگ‘ کرانے کی کوشش کے کچھ دنوں بعد پاس کیا گیا۔ حالانکہ انتظامیہ اور پولیس نے ان کی کوششوں کو ناکام کر دیا تھا۔
گاؤں کے ایک باشندہ نے 10 دسمبر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کولیواڑی گرام سبھا نے ایک قرارداد پاس کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں انتخاب ای وی ایم کے بغیر بیلٹ پیپر سے کرائے جانے چاہئیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو اجتماعی مطالبہ کا خیال رکھتے ہوئے بیلٹ پیپر نظام پر واپس لوٹنا چاہیے۔ مقامی باشندہ کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے عزم کیا ہے کہ کولیواڑی کے لوگ تبھی ووٹنگ کریں گے جب بیلٹ پیپر کا استعمال کیا جائے گا۔ اگر مستقبل میں انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال کیا جاتا ہے تو ہم ووٹ نہیں ڈالیں گے۔‘‘
اس معاملے سے ستارا ضلع کلکٹر جتیندر ہوڈی نے ناواقفیت کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے دفتر کو گرام پنچایت کی طرف سے ایسے کسی قرارداد کی کاپی نہیں ملی ہے۔ ضلع کلکٹر نے کہا کہ ’’چونکہ ہمیں کاپی نہیں ملی ہے، اس لیے میرے لیے تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ ایک بار ہمیں کاپی مل جائے، پھر ہم ضروری قدم اٹھائیں گے۔‘‘
[ad_2]
Source link