[ad_1]
بتایا جاتا ہے کہ جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف جن پارٹیوں نے عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا ہے اس میں کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، سماجوادی پارٹی وغیرہ شامل ہیں۔
نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن اور راجیہ سبھا چیئرمین کے درمیان جاری جنگ پیر کو عروج پر پہنچ گئی جس کے بعد اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا۔ ذرائع کے حوالے سے جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس میں بتایا جا رہا ہے کہ اس تجویز پر 50 سے زائد ارکین راجیہ سبھا نے دستخط بھی کر دیا ہے۔ رواں سال اگست میں ہی عدم اعتماد کی تحریک کے لیے اپوزیشن کو اراکین کے دستخط کی ضرورت تھی، لیکن اس وقت یہ ممکن نہیں ہو پایا۔ اپوزیشن نے اس وقت راجیہ سبھا کے چیئرمین کو ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ پیر کو چیئرمین کے رویہ میں ایک بار پھر اپوزیشن نے غیر جانبداری محسوس کی، جس کے بعد ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا ارادہ کیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف جن پارٹیوں نے عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا ہے ان میں کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، سماجوادی پارٹی وغیرہ شامل ہیں۔ راجیہ سبھا میں وقفہ صفر ملتوی ہونے کے فوراً بعد ایوان کے لیڈر جے پی نڈا نے ایک خاص ایشو کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے اراکین اس ایشو پر بحث کرنا چاہتے تھے جس میں کانگریس لیڈر شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’فورم آف دی ڈیموکریٹک لیڈرس اِن دی ایشیا-پیسیفک‘ (ایف ڈی ایل – اے پی) اور جارج سوروس کے درمیان تعلق ایک تشویشناک امر ہے۔‘‘ بی جے پی لیڈر نے الزام لگایا کہ ایف ڈی ایل – اے پی جموں و کشمیر کو ایک الگ وجود کے طور پر دیکھتی ہے۔
راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے جاننا چاہا کہ حکمراں پارٹی کے لیڈران کیوں احتجاج کر رہے ہیں، تو بی جے پی اراکین نے الزام لگایا کہ کانگریس کے سرکردہ لیڈران کے جارج سوروس سے تعلقات ہیں۔ ساتھ ہی بی جے پی کے اراکین نے اس ایشو پر بحث کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ یہ قومی سلامتی سے منسلک معاملہ ہے۔ بی جے پی اور این ڈی اے اتحاد کے اراکین نے اس مسئلہ پر فوری بحث کا مطالبہ کیا جبکہ کانگریس اراکین نے دعویٰ کیا کہ اڈانی مسئلہ سے توجہ ہٹانے کے لئے ایسا کیا گیا ہے۔
ملکارجن کھڑگے، جئے رام رمیش اور پرمود تیواری سمیت کئی لیڈران نے پوچھا کہ چیئرمین حکمراں پارٹی کو یہ مسئلہ اٹھانے کی اجازت کیسے دے رہے تھے جبکہ انہوں نے اس سلسلے میں ان کے (حکمراں جماعت) نوٹس کو مسترد کردیا تھا۔ بی جے پی کے لکشمی کانت باجپائی کو وقفہ صفر کے دوران اپنا مسئلہ اٹھانے کا موقع دیا گیا اور انہوں نے قومی سلامتی کے مسئلہ پر بولنا شروع کر دیا۔ جے رام رمیش نے ان کے تبصرہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جب چیئرمین نے رول 267 کے تحت نوٹس کو مسترد کر دیا ہے تو اس میں مذکور مسائل کو اٹھانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ اس معاملے میں رکن راجیہ سبھا دگ وجے سنگھ نے بھی دھنکھڑ پر جانبدار ہونے کا الزام لگایا۔
[ad_2]
Source link