[ad_1]
ایڈووکیٹ امت آنند تیواری نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے موکل کو پہلے ٹرائل کورٹ نے بری کر دیا تھا، سپریم کورٹ کا ٹرائل کورٹ کے بری کرنے کے فیصلہ کو پلٹنا غلط بنیاد پر مبنی تھا۔
سپریم کورٹ نے ہاشم پورہ قتل عام سے جڑے ایک معاملہ میں آج 8 افراد کو ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا۔ 1987 میں پیش آئے اس قتل عام معاملہ میں جیل میں بند کچھ قصورواروں کی ضمانت سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے 6 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے یہ فیصلہ سنایا۔ یہ فیصلہ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے سنایا۔
قابل ذکر ہے کہ ہاشم پورہ قتل عام میں مقامی مسلح افواج کے ملازمین نے 38 لوگوں کا قتل کر دیا تھا۔ واقعہ 22 مئی 1987 کو پیش آیا تھا، جب مسلح افواج یعنی پی اے سی کی 41ویں بٹالین کے ملازمین نے فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران اتر پردیش کے میرٹھ واقع ہاشم پورہ میں تقریباً 50 مسلمانوں کو مبینہ طور پر گھیر لیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ متاثرین کو شہر کے باہری علاقوں میں لے جایا گیا اور انھیں گولی مار دی گئی۔ بعد ازاں ان کی لاشوں کو نہر میں پھینک دیا گیا تھا۔ اس واقعہ میں 38 افراد کی موت ہو گئی تھی اور صرف 5 افراد ہی ایسے رہے جنھوں نے پورے معاملے کی حقیقت بیان کی۔
بہرحال، آج جسٹس اوکا اور مسیح کی بنچ نے 4 قصورواروں کی طرف سے پیش ہو رہے وکیل امت آنند تیواری کی دلیلوں پر غور کیا اور ضمانت دے دی۔ وکیل امت آنند تیواری کی دلیل تھی کہ ان کے موکل بری کیے جانے کے فیصلہ کو پلٹنے کے بعد طویل عرصہ سے جیل میں ہیں۔ جن 4 قصورواروں کی پیروی کے لیے ایڈووکیٹ تیواری پیش ہوئے تھے، ان کے نام سمیع اللہ، نرنجن لال، مہیش پرساد اور جئے پال سنگھ ہیں۔ یہ چاروں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 6 سال سے زائد مدت سے جیل میں بند ہیں۔
بنچ کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے ایڈووکیٹ تیواری نے زور دیا کہ ان کے موکل کو پہلے ٹرائل کورٹ نے بری کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ کا ٹرائل کورٹ کے ذریعہ بری کرنے کے فیصلہ کو پلٹنا غلط بنیاد پر مبنی تھا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرائل اور اپیل کے دوران ان کے موکلوں کا رویہ بہت اچھا رہا تھا۔ سپریم کورٹ نے ان کی دلیلوں میں وزن پایا اور 8 افراد کو ضمانت دینے کا فیصلہ صادر کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link