[ad_1]
چاہے گرمیاں ہو ں سردیاں یا خزاں، الرجی کسی بھی موسم میں ہو سکتی ہیں ۔ الرجی محض جلد ی خارش کا نام نہیں بلکہ یہ ایک بے حد عام بیماری ہے جو آہستہ آہستہ جسم پر اثر کرتی ہے ۔
یہ آپ کی قوت مدافعت کمزور کردیتی ہے جس سے آپ جلدی جلدی بیماری پڑنے لگتے ہیں ،یوں تو الرجی ہونے کا کوئی خاص وقت یا موسم نہیں البتہ سردیوں اور بدلتے موسم میں ہونے والی الرجی زیادہ خطرناک ہوتی ہے ۔سردی لگ جانے اور سردیوں کی الرجی ہونے میں فرق ہے ، محققین کا کہنا ہے کہ جب کسی کو سردی لگ جاتی ہے تو اس کا اثر تین، پانچ یا زیاہ سے زیادہ سات دن میں ٹوٹنے لگتا ہے ، جب کہ الرجی کی علامات طویل عرصے تک محسوس ہوتی ہیں ۔ سردیوں میں آپ زیادہ تر بند جگہوں پر وقت گزارتے ہیں جس کے باعث مٹی کے ذرات ، روم اسپریز میں موجود کیمیکل ، موٹے اور اونی کپڑے الرجی کا باعث بنتے ہیں ۔
بعض اوقات سردیوں میں ہونے والی الرجی کی علامات موسم گزرنے کے بعد بھی نظر آتی رہتی ہیں ۔ ان علامات میں چھینکیں آنا، جسم پر خارش ہونا، بخار رہنااور آنکھوں میں جلن ہونا شامل ہیں ۔ اگر آپ تھوڑی سی احتیاط سے کام لیں تو آپ بنا کسی تکلیف اور پریشانی کے موسم پر سکون انداز میں گزار سکتے ہیں اور سردیوں کے مزے بھی لوٹ سکتے ہیں ۔ ان 6آسان نسخوں کے ذریعے سردی کے موسم میں ہر قسم کی الرجی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے ۔
کراس وینٹیلیشن (ہوا کی وافر، لگاتار تبدیلی)
گرمیوں کی طرح سردیوں میں بھی کراس وینٹیلیشن بے حد ضروری ہے ۔ ہوا کی آمدورفت سے الرجی کا باعث بننے والے جراثیم ایک جگہ جمع نہیں ہو پاتے ۔ نہاتے اور کھانا پکاتے وقت ایگزاسٹ فین چلائیں تاکہ ہوا میں موجود اضافی نمی ایک جگہ جمع نہ ہو۔
قالین کی صفائی :
یوں تو آج کل گھروں میں قالین کے زیادہ استعمال سے گریز کرنے کی تاکید کی جاتی ہے ، تاکہ صفائی کرنا آسان ہوسکے اور الرجی پھیلانے والے جراثیم کو چھپنے کی جگہ نہ ملے، البتہ اگر آپ اپنے گھروں میں قالین کا استعمال کرنا چاہتے بھی ہیں تو ان کی صفائی کا خاص خیال رکھیں ۔ انہیں روزانہ ویکیوم سے صاف کریں۔ ساتھ ہی فرش پر بھی ایک اچھے اینٹی بیکٹیریل ڈٹرجنٹ سے پونچھا لگائیں ۔
ہاتھ باقاعدگی سے دھوئیں :
کھانا کھانے سے پہلے، کسی سے ہاتھ ملانے اور اپنے پالتو جانور کو چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھوئیں ۔ اگر آپ باقاعدگی سے اپنے ہاتھ دھوئیں تو جراثیم کو جسم میں داخل ہونے کا موقع نہیں ملے گااور سردیوں میں پھیلنے والے وائرسز سے بھی آپ محفوظ رہیں گے۔
گرم پانی کا استعمال :
گرم پانی ٹھنڈے پانی کے مقابلے میں جلدی جراثیم مارتا ہے ۔ گرم پانی کا استعمال صرف نہانے میں نہیں بلکہ برتن اور کپڑے دھونے میں بھی کریں۔ اونی اور موٹے کپڑے جیسے پاجامے، سوئٹرز اور جینزاور بیڈ کی چادریں دھونے کے لیے بھی گرم پانی کا ہی استعمال کریں ۔ پانی کا درجہ حرارت اگر 130ڈگریز یا اس سے زیادہ ہوتو اس کے استعمال سے زیادہ تر جراثیم اور مٹی کے ذرات ختم ہوجاتے ہیں ۔
بیڈ روم ۔گھر کا محفوظ ترین کمرہ :
بیڈروم میں ہم آرام کرتے ہیں اس لیے اس کی دیکھ بھال سب سے زیادہ ضروری ہے۔ الرجی سے بچنے کے لیے بھی آپ کو سب سے زیادہ صفائی کا خیال بیڈرو م میں ہی رکھنا ہوگا۔ آپ کا زیادہ تر وقت بیڈروم میں گزرتا ہے اس لیے کوشش کریں کہ یہاں الرجی پیدا کرنے والا سامان کم سے کم ہو۔ اپنے پالتو جانور کو کم سے کم بیڈروم میں داخل ہونے دیں ۔ بیڈروم میں پودے رکھنا بھی مناسب نہیں کیونکہ پودے رات کے وقت کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔
ادرک اور ہلدی کا زیادہ استعمال :
سردیوں کے موسم میں ہلدی ، ادرک اور مرچوں کا استعمال قوت مدافعت کو مضبوط بناتا ہے ۔ ان سے انسان الرجی پیدا کرنے والے جراثیم سے محفوظ رہتا ہے ۔ کھانے میں ہلدی اور ادرک کا لازمی استعمال کریں ۔ سردیوں میں الرجی سے محفوظ رہنے کا بہترین نسخہ ادرک اور ہلدی سے بننے والا ٹانک ہے ۔
اجزاء :
ہلدی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آدھ چائے کا چمچ
ادرک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک چھوٹا ٹکڑا
چائے کی پتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آدھ چائے کا چمچ
شہد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک چائے کا چمچ
گرم پانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈیڑھ کپ
طریقہ :
ان تمام اشیاء کو ایک کپ میں ڈال کر چمچے سے اچھی طرح چلائیں تاکہ یہ مکسچرکی شکل میں آجائے ۔ پیتے وقت مکسچر میں سے ادرک کا ٹکڑا ہٹادیں ۔ اس ٹانک کا آدھ گلاس دن میں ایک یا دو بار پینے سے آپ سردی اور اس میں ہونے والی الرجی سے بچے رہیں گے ۔
سردیوں کا موسم بڑا ہی خوبصورت اور سہانا ہوتا ہے ۔ ان آسان نسخوں کے ذریعے آپ اسے محفوظ اور صحت مند طریقے سے گزار سکتے ہیں ۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ اس بار آپ ان تدابیر پر عمل کرکے ان سردیوں میں تمام تر الرجیز سے بچے رہیں گے ۔
[ad_2]
Source link