بی پی ڈی بی چیئرمین محمد رضاء الکریم نے کہا کہ ’’سردیوں میں بجلی کی طلب کم ہو گئی ہے اس لیے ہم نے ان سے (اڈانی پاور سے) کہا ہے کہ دونوں یونٹ چلانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
گوتم اڈانی، تصویر آئی اے این ایس
گوتم اڈانی، تصویر آئی اے این ایس
گوتم اڈانی کے خلاف امریکہ سے بری خبر کیا آئی، مختلف ممالک نے ان کی کمپنی سے دوری بنانی شروع کر دی۔ اب نئی خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ بنگلہ دیش نے اڈانی گروپ کو جھٹکا دیتے ہوئے بجلی کی خریداری نصف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش نے سردیوں میں کم طلب کا حوالہ دیتے ہوئے اڈانی پاور سے خریدی جانے والی بجلی نصف کر دی ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش اور اڈانی پاور کے درمیان پہلے سے ہی سینکڑوں ملین ڈالر کے بقایہ سے متعلق تنازعہ جاری ہے۔ بقایہ کی ادائیگی سے بنگلہ دیش نے منع تو نہیں کیا ہے، لیکن سرکاری افسران نے پیر کے روز خبر رساں ایجنسی رائٹرس کو یہ ضرور بتایا کہ بنگلہ دیش نے سردیوں کی کم طلب کا حوالہ دیتے ہوئے اڈانی پاور سے خریدی جانے والی بجلی نصف کر دی ہے۔
یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ اڈانی پاور نے بقایہ رقم کی ادائیگی میں تاخیر کو پیش نظر رکھتے ہوئے گزشتہ 31 اکتوبر کو بنگلہ دیش کی بجلی سپلائی کو نصف کر دیا تھا۔ اس وقت بنگلہ دیشی حکومت نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا، لیکن اب افسران نے واضح کر دیا ہے کہ اڈانی گروپ سے فی الحال نصف بجلی کی فراہمی جاری رکھنے کو کہہ دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی افسران نے یہ بھی بتایا کہ وہ دھیرے دھیرے بقایہ رقم کی ادائیگی کرتا رہے گا۔
میڈیا رپورٹس میں بنگلہ دیش پاور ڈیولپمنٹ بورڈ (بی پی ڈی بی) کے چیئرمین محمد رضاء الکریم کا ایک بیان سامنے آیا ہے۔ اس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’جب انھوں نے (اڈانی گروپ نے) ہماری سپلائی میں تخفیف کی تو ہم حیران اور ناراض تھے۔ سردیوں میں طلب اب کم ہو گئی ہے، اس لیے ہم نے ان سے کہا ہے کہ پلانٹ کی دونوں یونٹ کو چلانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اڈانی گروپ ہندوستان کی مشرقی ریاست جھارکھنڈ میں 2 ارب ڈالر کے بجلی پلانٹ سے بجلی کی فراہمی کر رہا ہے۔ اس میں 2 یونٹس ہیں، جن میں سے ہر ایک کی صلاحیت تقریباً 800 میگاواٹ ہے۔ بی پی ڈی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش نے گزشتہ سردیوں میں اڈانی سے فی ماہ تقریباً 1000 میگاواٹ بجلی خریدی تھی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اڈانی نے بورڈ سے پوچھا تھا کہ وہ معمول کے مطابق خریداری پھر کب سے شروع کرے گا، لیکن اسے کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔ اس درمیان اڈانی پاور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی بنگلہ دیش کو بجلی فراہمی جاری رکھے ہوئے، حالانکہ پرانے بقایہ کی ادائیگی ایک بڑی فکر کا موضوع ہے۔