چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر کوئی پابندی نہیں لگے گی، گولی جس طرف سے بھی چلی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان عمران خان کریں گے۔
اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کے واقعے کا علم نہیں تھا، ان کا موقف ہے کہ گولی کسی جانب سے نہیں چلنی چاہیے تھی، ہم پر امن سیاسی جماعت ہیں، ہمارے لوگ مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف کی خراب صحت کی خبریں غلط ہیں، الحمد للہ وہ بالکل ٹھیک اور صحت مند ہیں، 24 نومبر کی فائنل کال کے بعد آج بانی سے جیل میں ملاقات ہوئی ہے، انہیں مظاہرے اور دیگر معاملات پر معلومات فراہم کیں۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل پی ٹی آئی رہنما، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے دعویٰ کیا تھا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جان کو جیل میں خطرہ ہے، انہیں جیل میں ایسی کوئی چیز دی گئی ہے، جس سے ان کا ذہنی توازن بگڑنے کا خدشہ ہے، قاسم سوری نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان کو چھوٹے کمرے میں بند کرکے زہریلا اسپرے کیا گیا، جس سے ان کی ذہنی حالت بگڑتی جارہی ہے‘۔
یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانیوالی فائنل کال کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے احتجاجی مارچ کیا گیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپ کے بعد پی ٹی آئی کارکن وفاقی دارالحکومت سے ’فرار‘ ہوگئے تھے، اس کے بعد علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی رہنمائوں نے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے متضاد اعداد و شمار پیش کیے تھے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت، اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے حکام نے کہا تھا کہ مظاہرین نے سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی، لاٹھیوں، ڈنڈوں اور برچھیوں سے نشانہ بنایا، متعدد مقامات پر پرتشدد احتجاج میں پولیس کے 170 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جو ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے صحافیوں کے سوال پر بتایا کہ عمران خان نے کارکنوں اور فورسز کے اہلکاروں کی شہادتوں، زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ منفی پروپیگنڈا وہ لوگ کرتے ہیں جو تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں، عمران خان نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہادتوں سے توجہ ہٹانے کے لیے کبھی ڈی چوک اور کبھی سنگ جانی کے مقام کی بات کی جاتی ہے، کیا سنگ جانی میں گولیاں چل جاتیں، تو ٹھیک ہوتا ؟
بیرسٹر گوہر نے ماضی میں آفتاب شیرپائو کے دور میں نفاذ شریعت کے لیے کیے گئے احتجاج میں بھی گولیاں چلنے کی مثال پیش کی، انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون کا سانحہ آپ کے سامنے ہے، اسی طرح اس معاملے پر بھی کمیشن بٹھائیں، جانچ کروائیں، پی ٹی آئی پر امن سیاسی جماعت ہے، ان شا اللہ اس پر کوئی پابندی نہیں لگے گی۔