اسلام آباد:
پاکستان روس کیساتھ معاشی روابط میں توسیع کے لیے آئندہ ہفتے روسی حکام سے مذاکرات کرے گا، ان میں انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے روسی فنڈنگ کا حصول شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان منصوبوں میں تین ایسی اسکیمیں شامل ہیں جوکہ قبل ازیں چینی فنڈنگ سے مکمل ہونا تھیں۔ ذرائع نے بتایاکہ پاک روس حکام کے مابین3 روزہ مذاکرات پاک چائنا انٹرگورنمینٹل کمیشن کے پلیٹ فارم سے ہوں گے،تجارتی روابط میں روس پر عائد عالمی پابندیوں سے بچنے کی قانونی راہ نکالنا ایک چیلنج رہے گا۔
تین روزہ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر توانائی اویس لغاری کریں گے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ روسی حکام کیساتھ مذاکرات میں بھاری معاشی و تجارتی ایجنڈے پر بات ہو گی، ایجنڈہ تیاری کے اجلاسوں میں انکشاف ہوا کہ پاکستان کے پاس یورپی و امریکی پابندیوں کے شکار روس سے تجارت کیلئے ادائیگیوں کا کوئی متبادل قابل عمل منصوبہ نہیں۔
مغربی پابندیوں کے خدشے کے باعث مقامی بینکوں کے گریز کے پیش نظر پاکستان نمائندہ بینکنگ روابط کے قیام پر بات کرے گا، ایک آپشن دونوں ملکوں کے ایگزام بینکوں کے مابین تعاون پر مبنی روابط کا قیام ہے۔
دیگر امور میں ڈبل ٹیکسیشن اور مالیاتی چوری کی روک تھام کے علاوہ سکھر حیدرآباد موٹروے M-6گوادر، ہوشاب ، آواران، خضدار موٹروے M- 8، اور کھاریاں راولپنڈی موٹروے کیلئے روسی فنڈنگ کا حصول ہے، پاکستان کوئٹہ، تفتان ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن، دیامیربھاشاڈیم، چنیوٹ ڈیم، اور عطاآباد ہائیڈروپاور پراجیکٹ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کی اپگریڈیشن اور سمندر میں گیس اور تیل کی تلاش کیلیے بھی روسی فنڈنگ کا خواہاں ہے۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان روس سے ایک مرتبہ پھر خام تیل اور ایل این جی رعایتی نرخوں پر حاصل کرنے کی کوشش کرے گا، امریکی پابندیوں سے متاثر پاک اسٹریم گیس پائپ لائن کا منصوبہ بھی مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہے،پاکستان 2025-30 تک کیلئے پانچ سالہ تجارتی معاہدے کی کوششوں میں ہے،ادائیگیوں کا مسئلہ حل کرنے کیلئے بارٹر ٹریڈ کا خواہاں ہے۔
مگر پاکستان کے پاس روسی درآمدات کے برابر برآمدات نہیں، حکومت ماسکو ایکسپورٹ سینٹر اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) کے درمیان تجارت کے فروغ پر تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کا امکان ہے، فیڈرل کسٹمز سروس روس، ایران کسٹمز ایڈمنسٹریشن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر بھی بات چیت ہو گی۔
پاکستان نامیاتی کھاد کی پیداوار اور نئی سٹیل مل کے قیام کی بھی تجویز دے گا، الیکٹرک گاڑیوں، سولر، موبائل ڈیوائسز اور سرجیکل آلات کے شعبوں میں روسی سرمایہ کاری کی درخواست اور صنعتی تعاون کے فریم ورک پرمعاہدے کی کوشش کریگا۔ ذرائع نے کہا کہ پاکستان جائنٹ ونچر کی بنیاد پر کارپوریٹ فارمنگ کے شعبہ میں تعاون کا بھی خواہاں ہے، مگر جس علاقے میں حکومت بیرونی سرمایہ کاری چاہتی ہے، وہاں زراعت کیلئے پانی نہیں ہے۔